
محکمہ داخلہ نے وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر’’محفوظ پنجاب ایکٹ ‘‘کا مسودہ تیارکرلیا
منگل 6 مئی 2025 14:36

(جاری ہے)
امن و امان کیلئے خطرہ سمجھے جانے والے افراد کو 90 روز کیلئے حفاظتی تحویل میں لیا جاسکے گا۔
امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کیے جاسکیں گے اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جائے گی۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جاسکے گی اور ایسے افراد کے بینک اکائونٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوائی جاسکے گی۔ ضلعی انٹیلی جنسکمیٹیوں کو کالعدم تنظیموں کے ممبران کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ ایکٹ کے مطابق انٹیلی جنس کمیٹیوں کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید اور 5 سے 10 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ کسی شخص کی 3 ماہ سے زیادہ حفاظتی تحویل کی اجازت صوبائی ریویو بورڈ دے گا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ صوبائی ریویو بورڈ تشکیل دیں گے جس کے سربراہ اور دو ممبران ہائیکورٹ کے موجودہ یا سابقہ ججز ہوں گے۔ ایکٹ میں ضلع کی سطح تک انٹیلیجنس، کواردڈ نیشن اور عوامی رابطہ کمیٹیوں کی تشکیل کا خاکہ موجود ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ کمیٹی ممبران میں آئی جی پولیس، سپیشل سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور وفاقی حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔ اسی طرح ڈویژنل انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ڈویژنل کمشنر جبکہ ممبران میں سی سی پی او/ آر پی او، ایس پی سپیشل برانچ، ڈویژنل آفیسر سی ٹی ڈی اور وفاقی حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔ ایکٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سربراہ ڈپٹی کمشنر جبکہ ممبران میں ڈی پی او، ڈی ایس پی سپیشل برانچ، ڈسٹرکٹ آفیسر سی ٹی ڈی اور وفاقی حساس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ انٹیلی جنس کمیٹیاں ضلعی امن کمیٹیوں کی تشکیل کریں گی۔ امن و امان کے قیام کیلئے بروقت فیصلے اور عملی اقدامات اٹھانا انٹیلی جنس کمیٹیوں کی ذمہ داری ہوگی۔ صوبائی امن اور عوامی تحفظ کیلئے خطرہ پیدا کرنے والے عناصر کیخلاف ایکشن لینا انٹیلی جنس کمیٹیوں کی ذمہ داری ہے۔ انٹیلی جنس کمیٹیاں نفرت انگیز مواد قبضے میں لے سکیں گی۔ ایکٹ کے تحت دہشت گردی اور سنگین جرائم کے کیسز میں فیس لیس ٹربیونلز قائم ہوں گے۔ ان فیس لیس کورٹس کے قیام کا مقصد پراسیکیوشن میں شامل قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندگان، گواہان اور ٹربیونل کے ججز کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔ خصوصی ٹربیونلز کے سربراہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہوں گے۔مزید قومی خبریں
-
حافظ نعیم الرحمن کی ڈاکٹر علی محمد ابو تراب اور حافظ عبد الکریم سے ملاقات ،پروفیسر ساجد میر کے انتقال پر اظہار تعزیت
-
ہرانے کے بعد پاکستانی باکسر کا بھارتی باکسر کو انوکھا تحفہ
-
تعلیمی اداروں میں نصاب کے ساتھ ہم نصابی و صحت مندانہ سرگرمیاں اور نظم و ضبط انتہائی ضروری ہے،وفاقی وزیر ریلوے
-
گوجرانوالہ،نشے کے عادی شخص کی دیرینہ رنجش پر فائرنگ، 5 افراد جاں بحق
-
حجاج کرام ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں
-
بھارت کی آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا،وزیر ریلوے حنیف عباسی
-
سپیکر قومی اسمبلی کی وفاقی وزیر چوہدری احسن اقبال پر 6 مئی 2018ء کو ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت
-
پہلگام واقعے کے الزام میں گرفتار کشمیریوں کی تشدد زدہ لاشیں ملنا ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ‘جاوید قصوری
-
محکمہ داخلہ نے وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر’’محفوظ پنجاب ایکٹ ‘‘کا مسودہ تیارکرلیا
-
اجلاس کے دوران قومی مفاد کے خلاف ادا کئے گئے الفاظ ایوان اورسپیکرچیمبر میں حذف کرائے جاسکتے ہیں ، سپیکرقومی اسمبلی
-
چئیرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد کا ملتان میں نجی سکول کا دورہ
-
سپیکر قومی اسمبلی کا احسن اقبال سمیت دہشت گردی کا براہ راست نشانہ بننے والوں کو خراج تحسین
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.