سُنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کی نظرثانی کے آئینی بنچ پر اعتراض اٹھادیا

وکیل فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کی تشکیل پر اعتراض کی باقاعدہ درخواست دائر کرنے کیلئے وقت مانگ لیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 13 مئی 2025 12:24

سُنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کی نظرثانی کے آئینی بنچ پر ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 مئی 2025ء ) سُنی اتحاد کونسل کی جانب سے مخصوص نشستوں کے فیصلے کی نظرثانی کے آئینی بنچ پر اعتراض اٹھا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ مخصوص نشستوں کے فیصلے کی نظرثانی سماعت کررہا ہے، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم خان کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک اور نظرثانی بنچ کے ممبر جسٹس عقیل عباسی کے بعد اب سُنی اتحاد کونسل نے بھی مخصوص نشستوں کی نظرثانی کے آئینی بینچ پر اعتراض اٹھا دیا ہے، سُنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے مخصوص نشستوں کی نظرثانی کے کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کی تشکیل پر اعتراض کی باقاعدہ درخواست دائر کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے انکشاف کیا کہ ’ہمیں تو نظر ثانی درخواستوں پر باضابطہ نوٹس بھی موصول نہیں ہوا، ٹی وی پر دیکھ کر معلوم ہوا تو ہم عدالت میں آ گئے‘، جس پر آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان بولے کہ ’اگر نوٹس نہیں ملا تو نہ آتے‘، بعد ازاں نظرثانی درخواستوں پر سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

دوسری طرف مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کے معاملے میں جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر اَپ لوڈ نہ ہونے پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا، خط میں جسٹس عائشہ نے لکھا ہے کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو فیصلہ اپ لوڈ کرنے کیلئے بھیجا گیا، دوبارہ بھی فیصلہ اپ لوڈ کرکے کا کہا لیکن آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے ایسا نہیں کیا، آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا احکامات پر عمل درآمد نہ کرنا ناقابل قبول ہے، فیصلے کی کاپی فوری اپ لوڈ کی جائے۔