گوتیرش نے اقوام متحدہ میں اصلاحات کا خاکہ پیش کر دیا

یو این منگل 13 مئی 2025 03:45

گوتیرش نے اقوام متحدہ میں اصلاحات کا خاکہ پیش کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کڑے مالی حالات اور بڑھتے ہوئے عالمی مسائل کی موجودگی میں اقوام متحدہ کے کام کو مزید موثر بنانے کے لیے اس میں بنیادی نوعیت کی وسیع تر اصلاحات لانا ضروری ہے۔

ادارے میں رکن ممالک کے سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ آج دنیا کو بہت سے خطرات کا سامنا ہے تاہم یہ حالات بہت سے مواقع بھی لائے ہیں۔

یہ ذمہ داری نبھانے کا وقت ہے اور ایسے حالات میں اقوام متحدہ کا مقصد پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ کے نظام میں اصلاح کے لیے وسیع تر کوششوں کا خاکہ پیش کیا جن میں اخراجات کو کم کرنے سے لے کر ادارے کی کارراوئیوں کو باترتیب بنانے اور امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے اس کے طریقہ کار کو جدت دینے تک بہت سے اقدامات کا احاطہ کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

تین بڑے مقاصد

رواں سال مارچ میں شروع کردہ 'یو این 80 اقدام' تین ترجیحات پر مرتکز ہے۔ ان میں اقوام متحدہ کی استعداد کار کو بڑھانا، رکن ممالک کی جانب سے عائد کردہ ذمہ داریوں یا ان کی جانب سے دیے گئے اہم اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لینا اور ادارے کے پورے نظام میں درکار بنیادی اصلاحات کی نشاندہی شامل ہیں۔

اس اقدام سے حاصل ہونے والے نتائج کی روشنی میں رواں سال ستمبر میں آئندہ برس کے لیے نظرثانی شدہ مالیاتی تخیمنے لگائے جائیں گے جن کے ساتھ ایسی اضافی تبدیلیاں بھی سامنے آئیں گی جن کے لیے 2027 میں مزید تفصیلی تجزیوں کی ضرورت ہو گی۔

UN Photo/Manuel Elías

میزانیے میں 'بامعنی' تخفیف

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں ادارے کے مجموعی میزانیے (بجٹ) میں 'بامعنی کمی' کی جائے گی۔

مثال کے طور پر، قیام امن اور سیاسی امور کے شعبوں میں دہری اسامیاں ختم کر کے ان کے عملے کو 20 فیصد تک گھٹایا جائے گا۔ اس سطح کی کمی اقوام متحدہ کے پورے نظام کے لیے ایک معیار کا کام دے گی جبکہ ہر شعبے کے حوالے سے مخصوص حقائق کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

علاوہ ازیں، انسداد دہشت گردی کے تمام کام کو مرکزی 'دفتر برائے انسداد دہشت گردی' (یو این او سی ٹی) کے تحت یکجا کیا جائے گا۔

اس طرح عمارتیں کرائے پر لینے کے اخراجات کی بچت ہو گی اور ایسی مہنگی جگہوں پر تعیناتیاں ختم کی جائیں گی جہاں رہن سہن کے اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی جگہوں سے عملے کی منتقلی پر وقتی طور پر اخراجات بھی آئیں گے جن میں نوکریوں کے خاتمے پر لوگوں کو ممکنہ طور پر معاوضے کی ادائیگی بھی شامل ہو گی۔ تاہم، مہنگے شہروں میں تعیناتیاں ختم کرنے سے ان جگہوں پر ہونے والے بھاری اخراجات سے چھٹکارا ملے گا۔

افادیت اور بہتری

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ سب سے پہلے افادیت اور بہتری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایسا نمونہ تیار کیا جائے گا جس سے مختلف کاموں کی بہتر طور سے یکجائی ممکن ہو، خدمات کو مرتکز کیا جا سکے، تعیناتیوں کو سستے مقامات پر منتقل کیا جائے اور خودکار طریقے سے انجام پانے والے کام اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم وسعت پائیں۔

انہوں نے کہا کہ نیویارک اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے مرکزی دفاتر سے کہا گیا ہے کہ وہ یہ جائزہ لیں کہ آیا کچھ ٹیموں کو سستے علاقوں میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں، ان کے حجم میں کمی لانے یا ان تعیناتیوں کو سرے سے ختم کرنے پر غور کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

ذمہ داریوں کا جائزہ

اس کے بعد یہ جائزہ لیا جانا ہے کہ اقوام متحدہ رکن ممالک کی جانب سے تفویض کردہ اپنی موجودہ ذمہ داریاں کیسے انجام دے گا۔ ان ذمہ داریوں کی تعداد اور ان پر عملدرآمد کے لیے بڑی تعداد میں درکار عملے کی وجہ سے ایسے چھوٹے رکن ممالک پر بوجھ پڑتا ہے جن کے وسائل محدود ہوتے ہیں۔

اس کام کی بنیاد پر رکن ممالک ان ذمہ داریوں کا خود بھی جائزہ لینا چاہیں گے۔

ابتدائی جائزے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے پاس ہی 3,600 ذمہ داریوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ اس حوالے سے ایک مکمل اور مزید تفصیلی جائزہ جاری ہے۔

بنیادی اصلاحات

تیسرا کام اقوام متحدہ میں بنیادی نوعیت کی اصلاحات سے متعلق ہے جو کہ پہلے سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام اس حوالے سے تقریباً 50 ابتدائی تجاویز جمع کرا چکے ہیں جس سے اعلیٰ سطح کے عزم اور تخلیقیت کا اظہار ہوتا ہے۔

اس حوالے سے جائزے کے لیے اہم شعبوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ ان میں امن و سلامتی، ترقی، انسانی حقوق، امدادی امور، تربیت و تحقیق اور خصوصی ادارے شامل ہیں۔

مالیاتی بحران کی وضاحت

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کو کئی ماہ سے درپیش مالیاتی بحران کے باعث نہیں اٹھایا جا رہا بلکہ اخراجات کو کم کرنے کی کوشش ہے اور اس کی بدولت مالی وسائل کی قلت کے منفی اثرات کو محدود رکھنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ مالیاتی بحران نے رکن ممالک کی جانب سے ادائیگیاں نہ ہونے سے جنم لیا ہے۔ ادارے میں بنیادی اصلاحات اس بنیادی ناکامی کی وجہ سے نہیں ہو رہیں جو بعض رکن ممالک کی جانب سے اپنے واجبات بروقت ادا نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔