صنعتکاروں نے کیپٹو پاور پلانٹس ٹیرف بڑھانے کی تجویز مسترد کردی

گیس کمپنیاں قیمت زیادہ چارج کرتی ہیں، اگر کیپٹو پاور پلانٹس پر مزید ٹیکس لگے تو صنعتیں برداشت نہیں کر سکیں گی؛ صنعتکاروں کا مؤقف، ٹیکس سے متعلق حتمی فیصلہ وزیراعظم ہی کریں گے، رانا ثنااللہ کا جواب

Sajid Ali ساجد علی اتوار 18 مئی 2025 19:03

صنعتکاروں نے کیپٹو پاور پلانٹس ٹیرف بڑھانے کی تجویز مسترد کردی
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مئی 2025ء ) صنعت کاروں نے وفاق کے کیپٹو پاور پلانٹس کا ٹیرف بڑھانے کی تجویز مسترد کردی اور اپنے تمام خدشات کا کھل کر اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی ہائوس کراچی میں کیپٹو پاور ٹیرف کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر توانائی اویس لغاری سمیت دیگر وزراء اور متعلقہ حکام موجود تھے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اجلاس میں کیپٹو پاور پلانٹ کے ٹیرف پر تفصیلی گفتگو ہوئی جہاں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ میں تقریبا 600 کیپٹو پاور پلانٹس ہیں جو گیس پر چلتے ہیں، کیپٹو پاور پلانٹس ٹیرف بڑھانے کی تجویز پر صنعتکاروں کو اعتراض ہے، وفاقی وزراء خود ہمارے صنعتکاروں کو سنیں اور پھر کوئی فیصلہ کریں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں شریک صنعتکاروں نے وفاقی وزراء کو بتایا کہ دی گرڈ لیوی آرڈیننس 2025ء کے تحت اضافی چارج صنعتوں پر لگائے گئے ہیں، گیس کمپنیاں قیمت زیادہ چارج کرتی ہیں اگر کیپٹو پاور پلانٹس پر مزید ٹیکس لگے تو صنعتیں برداشت نہیں کر سکیں گی، گرڈ اسٹیشن کی بجلی ڈراپ ہوتی ہے، وفاقی حکومت اگر یہ چاہتی ہے کہ صنعتکار وفاقی حکومت سے بجلی لیں تو یہ مشکل ہوگا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’سندھ حکومت کی دعوت پر صنعتکاروں کو سننے آئے ہیں، ملکی معیشت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں سب کا تعاون ومحنت شامل ہے، وزیراعظم نے بھی صنعتی ترقی یقینی بنانے والی پالیسیاں متعارف کرانے کی ہدایت کی ہے‘، وزیر توانائی اویس لغاری نے اجلاس کو بتایا کہ ’ہم نے صنعتی ٹیرف میں 30 فیصد کمی کی ہے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں بہتر کام کر رہی ہیں اور ہم سسٹم مزید بہتر کر رہے ہیں، 7 ہزار میگا واٹ کی پیداوار کی فزیبلٹی موجود ہے، صنعت کاروں کو ڈسکوز یا ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کی طرف جانا پڑے گا، 583 کیپٹو پاور پلانٹس ڈسکوز پر شفٹ ہو چکے ہیں‘۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ’مقصد یہ ہے کہ تمام کیپٹو پاور پلانٹس نیشنل گرڈ پر شفٹ ہوں، اس فیصلے سے صارفین پر بوجھ پڑے گا، یہ فیصلہ اس طرح کیا جائے کہ صنعتکاروں پر بھی کوئی اضافی بوجھ نہ پڑے، کیپٹو پاور کی گیس بند ہو تو وہ گیس صوبے میں ہی رہنی چاہیئے، ایسا نہ ہو کہ جو پلانٹس کی گیس بچ جائے، اسے کہیں اور لے جایا جائے‘، وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’وزیراعلی سندھ اور صنعتکاروں کی تجاویز سے وزیراعظم کو آگاہ کریں گے اور کیپٹو پاور سے گرڈ منتقلی کے درمیانی وقفے میں ٹیکس سے متعلق کمیٹی تشکیل دی جائے گی، ٹیکس عائد کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ وزیراعظم ہی کریں گے‘۔