بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس،مالی بے ضابطگیوں پر برہمی، بقایاجات کی فوری وصولی کی سخت ہدایات

منگل 20 مئی 2025 21:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2025ء) بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے کمیٹی روم میں چیئرمین اصغر علی ترین کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (GIEDA) اور لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (LIEDA) کے مالی، انتظامی اور کارکردگی سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں زابد علی ریکی، غلام دستگیر بادینی، فضل قادر مندوخیل، عبید اللہ گورگیج، سیکرٹری انڈسٹریز خالد احمد سرپرہ، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ شجاع علی، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی، ایڈیشنل اکاونٹینٹ جنرل نورالحق، ایڈیشنل سیکرٹری لائ سعید اقبال، چیف اکاؤنٹس آفیسر سید ادریس آغا نے شرکت کی۔اجلاس میں ایک آڈٹ پیرا کے تحت GIEDA کی جانب سے انڈسٹریل اور کمرشل پلاٹس کی مد میں 3,773.5 ملین روپے کی الاٹمنٹ کا جائزہ لیا گیا، جس میں سے صرف 2,211.33 ملین روپے وصول کیے جا سکے جبکہ 1,562.170 ملین روپے کی خطیر رقم تاحال بقایاجات کی صورت میں باقی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اس صورتحال پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے GIEDA کو وارننگ جاری کی کہ اگر ایک ماہ کے اندر تمام واجبات وصول نہ کیے گئے تو الاٹ کیے گئے پلاٹس کو منسوخ کر دیا جائے، بصورت دیگر کاروائی نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔کمیٹی نے آڈیٹر جنرل بلوچستان کو فوری طور پر گوادر میں پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق خصوصی آڈٹ کرانے کی ہدایت جاری کی، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کتنے پلاٹس کن افراد کو اور کن شرائط پر الاٹ کیے گئے ہیں۔

اس دوران زابد علی ریکی نے واضح کیا کہ شفافیت اولین ترجیح ہے اور کسی بھی قسم کی کرپشن یا اقرباپروری کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔چیئرمین اصغر علی ترین نے کہاکہ ہم صنعتی ترقی اور نوجوانوں کے روزگار کے مکمل حامی ہیں، لیکن اس کی آڑ میں مالی بے ضابطگیوں اور سستی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اداروں کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا۔اجلاس کے دوسرے مرحلے میں LIEDA کے معاملات زیرِ بحث آئے۔

کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا کہ یہ ادارہ خودمختار مالیاتی حیثیت رکھتا ہے مگر اب بھی حکومت سے فنڈز لے رہا ہے۔ ادارے کو 2021-22 میں 7,611.214 ملین روپے کے ترقیاتی فنڈز دیے گئے، جن میں سے صرف 5,823.033 ملین روپے استعمال ہوئے اور بقیہ 1,788.181 ملین روپے بچت کے باوجود ترقیاتی نتائج مایوس کن رہے۔بجلی کے واجبات، LIEDA مختلف صنعتوں کو بجلی فراہم کر رہا ہے مگر 44.533 ملین روپے کی رقم تاحال وصول نہیں کی جا سکی۔

PAC نے ہدایت کی کہ نادہندہ یونٹس کی بجلی فوری طور پر منقطع کی جائے۔پلاٹس کی پریمیم:* ادارے نے قسطوں کی صورت میں ادائیگی پر اضافی ریٹ لاگو نہ کر کے 17.142 ملین روپے کا نقصان کیا۔ PAC نے مکمل وصولی کی ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی دیگر بقایاجات*، مختلف صنعتی اور سرکاری یونٹس سے 69.732 ملین روپے کے واجبات وصول نہیں ہو سکے۔ کمیٹی نے کہا کہ یہ رقم فوری طور پر، خواہ سرکاری ادارے ہوں یا نجی، ہر صورت وصول کی جائے۔

مشینری کی ضبطگی*، PAC نے ہدایت کی کہ اگر فیکٹری بند ہے اور بقایا جات جمع نہیں کرائے گئے تو مشینری ضبط کر کے ادائیگی ممکن بنائی جائے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اجلاس کے اختتام پر واضح کیا کہ تمام واجبات کی وصولی کی حتمی ڈیڈ لائن ایک ماہ ہے۔ہر ادارہ اپنی کارکردگی بہتر بنائے، شفافیت کو یقینی بنائے، اور سرکاری وسائل کا ضیاع بند کرے۔مزید یہ کہ اجلاس میں تمام اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کی ترقی صنعتی بنیادوں پر ہی ممکن ہے، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ادارے اپنے فرائض ایمانداری اور پیشہ ورانہ ذمہ داری سے انجام دیں۔