Live Updates

نوجوان افرادی قوت ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ گریجویٹس روایتی ملازمت کے تصور سے آگے بڑھیں اور جدید رجحانات سے ہم آہنگ ہوں،پروفیسر الطاف علی سیال

جمعرات 22 مئی 2025 17:18

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2025ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ نوجوان افرادی قوت پاکستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان گریجویٹس روایتی ملازمت کے تصور سے آگے بڑھیں اور کاروباری مہارتوں کے ساتھ جدید رجحانات سے ہم آہنگ ہوں۔

وہ یونیورسٹی کے بزنس انکیوبیشن سینٹر (بی آئی سی)، آئی ٹرپل ای سٹوڈنٹ برانچ اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر(این آئی سی) حیدرآباد کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار بعنوان "اپنے فائنل ایئر پراجیکٹ میں چھپے سٹارٹ اپ کو سامنے لائیں" سے خطاب کر رہے تھے۔ سیمینار کا مرکزی خیال "کاروبار کو بطور کیریئر اپنانا اور فائنل ایئر پراجیکٹس و خیالات کو سٹارٹ اپ میں کیسے بدلا جا سکتا ہے" تھا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر الطاف سیال نے کہا کہ زراعت میں مڈل مین اکثر بنا کسی سرمایہ کاری کے اصل پیدا کرنے والے آبادگار سے دوگنا منافع کما رہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے نوجوان خصوصاً زرعی یونیورسٹی کے طلبہ زراعت، ویٹرنری سائنس، آئی ٹی اور سوشل سائنسز کے شعبوں سے متعلقہ آئیڈیاز کو کاروبار میں ڈھال کر نہ صرف خود کفیل بن سکتے ہیں بلکہ دیگر نوجوانوں کو بھی روزگار دے سکتے ہیں۔

انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ ان کا فائنل ایئر پراجیکٹ صرف ایک تعلیمی سرگرمی نہیں بلکہ ایک کاروباری بیج ہے جسے اگر محنت و لگن سے پروان چڑھایا جائے تو ایک تناور درخت بن سکتا ہے۔سیمینار سے نیشنل انکیوبیشن سینٹر حیدرآباد کے سٹارٹ اپ انگیجمنٹ کے اسسٹنٹ مینیجر وقار بن اظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نئے انٹرپرینیوئرز کی اشد ضرورت ہے، سرمایہ کاری کے وسائل محدود ہیں اس لیے کامیاب آئیڈیاز کے ذریعے مارکیٹ میں نئے صارفین پیدا کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ روایتی ملازمتوں کے مواقع کم ہوتے جا رہے ہیں مگر تخلیقی حل پیش کرنے والے نوجوانوں کے لیے نئے در کھل رہے ہیں۔این آئی سی حیدرآباد کی پروگرام ڈائریکٹر ثنا شاہ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے طلبہ کو اپنی ڈگری سے جڑے قابلِ عمل کاروباری آئیڈیاز پر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کئی کامیاب کمپنیاں بغیر ابتدائی سرمایہ کاری کے صرف اچھے آئیڈیا زکی بنیاد پر ترقی کی نئی مثالیں قائم کر چکی ہیں۔

بی آئی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد سلیم سرکی نے کہا کہ پاکستان کا زرعی شعبہ موسمیاتی تبدیلی، پانی کی کمی اور کم پیداوار جیسے سنجیدہ چیلنجز سے دوچار ہے جن کا حل مقامی سطح پر تخلیقی کاروباری سوچ سے نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی سی طلبہ کو فائنل ایئر پراجیکٹس کو سٹارٹ اپس میں بدلنے کے لیے تربیت، رہنمائی اور صنعتی روابط فراہم کر رہا ہے۔

سیمینار سے ڈاکٹر محمد یعقوب کوندھر اور غلام حسین وگن نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کئی کامیاب کمپنیاں اپنی مصنوعات نہیں بلکہ منفرد آئیڈیاز کی بدولت کامیابی کی بلندیوں پر پہنچی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانڈا، کریم، اوبر، فوڈ پانڈا، دراز، ایئر بی این بی، بائیجیو، پے ٹی ایم، زوم، نیٹ فلکس، سوئیگی اور ٹفن جیسی کمپنیز لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں۔تقریب میں ڈین فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر، پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر اور دیگر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات