فطرت کے ساتھ دوبارہ تعلق استوار کرنے کی فوری ضرورت، گوتیرش

یو این جمعرات 22 مئی 2025 23:15

فطرت کے ساتھ دوبارہ تعلق استوار کرنے کی فوری ضرورت، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ فطرت کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لیں کیونکہ حیاتیاتی تنوع کا نقصان عالمگیر بحران بنتا جا رہا ہے جسے کوئی ملک نظرانداز نہیں کر سکتا۔

حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل نے قدرتی ماحول کے تیزرفتار انحطاط پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیاتیاتی تنوع زندگی اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے جس کا برقرار رہنا ضروری ہے۔

تاہم، انسان اسے انتہائی تیزی سے تباہ کر رہا ہے جس کے نتیجے میں آلودگی پھیل رہی ہے، موسمیاتی بحران شدت پکڑ رہا ہے، ماحولیاتی نظام تباہ ہو رہے ہیں اور مختصر مدتی مفادات کے لیے فطری وسائل کا ناپائیدار استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا ہے کہ کوئی ملک خواہ کتنا ہی امیر یا طاقتور کیوں نہ ہو وہ اس بحران کو اکیلا حل نہیں کر سکتا اور ماحولیاتی زرخیزی کے بغیر ترقی نہیں پا سکتا جو کرہ ارض پر زندگی کی ضمانت ہے۔

خطرے کی گھنٹی

اس وقت دنیا میں جانداروں کی 10 لاکھ انواع معدومیت کے دھانے پر ہیں اور 75 فیصد ارضی اور دو تہائی سمندری ماحولیاتی نظام انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں نمایاں طور سے متاثر ہوئے ہیں۔ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو پائیدار ترقی کے 17 اہداف میں سے 8 پر پیش رفت خطرے میں پڑ جائے گی۔

انتونیو گوتیرش نے 2030 تک قدرتی ماحول کے انحطاط کو روکنے اور اب تک ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے دو سال قبل طے پانے والے کُنمنگ۔

مانٹریال فریم ورک پر بلاتاخیر عملدرآمد کے لیے کہا ہے۔

اس فریم ورک کے تحت جو اقدامات کیے جانا ہیں ان میں حیاتیاتی تنوع پر قومی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا، فطری ماحول کے تحفظ کے لیے مالی وسائل میں اضافہ کرنا، ماحول کے لیے نقصان دہ امدادی قیمتوں کا خاتمہ کرنا اور مقامی آبادیوں، قدیمی مقامی لوگوں، خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ ماحول کی سرگرمیوں میں مدد دینا شامل ہیں۔

فطرت کے ساتھ ہم آہنگی

حیاتیاتی تنوع سے غذائی تحفظ، روزگار، صحت اور موسمیاتی استحکام میں مدد ملتی ہے۔ دنیا میں تقریباً تین ارب لوگ اپنی 20 فیصد لحمیاتی ضروریات مچھلی سے پوری کرتے ہیں اور ترقی پذیر ممالک میں 80 فیصد آبادی کا انحصار پودوں سے بننے والی ادویات پر ہوتا ہے۔

تاہم، قدرتی مساکن کی تباہی کے نتیجے میں جانوروں سے پھیلنے والی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں اور ان حالات میں حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنا عالمگیر صحت میں ایک اہم عنصر بن گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنا اور پائیدار ترقی ہی سبھی کے لیے بہتر دنیا کا راستہ ہے اور تمام لوگوں کو متحد ہو کر اس جانب قدم بڑھانا ہوں گے۔

عالمی دن کا مقصد

حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن ہر سال 22 مئی کو منایا جاتا ہے جس کا آغاز 25 سال پہلے (2000ء) میں ہوا تھا۔ یہ دن منانے کا مقصد حیاتیاتی تنوع سے متعلق امور و مسائل پر سمجھ بوجھ اور آگاہی بڑھانا ہے۔

اس دن کے لیے یہ تاریخ 22 مئی 1992 کو حیاتیاتی تنوع کے کنونشن کی منظوری کی مطابقت سے رکھی گئی ہے۔