’یہ ہمارے نہیں آپ کے مطالبات ہیں‘ اے این پی کے اے پی سی اعلامیہ پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا دستخط سے انکار

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور پیپلزپارٹی کے نیئر بخاری نے اعلامیے پر دستخط نہیں کیے، جب اعلامیہ پڑھا جا رہا تھا تو تینوں رہنما اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے

Sajid Ali ساجد علی اتوار 17 اگست 2025 23:21

’یہ ہمارے نہیں آپ کے مطالبات ہیں‘ اے این پی کے اے پی سی اعلامیہ پر  ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اگست2025ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی طرف سے منعقدہ اے پی سی کے اعلامیہ پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے دستخط سے انکار کردیا۔ میڈیا رپورتس کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور پیپلزپارٹی کے نیئر بخاری نے اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا، جب اعلامیہ پڑھا جا رہا تھا تو تینوں رہنما اجلاس سے اٹھ کر چلےگئے، اس موقع پر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ہمارے نہیں آپ کے مطالبات اور آپ کا مؤقف ہے۔

اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور بدامنی کی ہرشکل کی شدید مذمت کی جاتی ہے، ان مسائل کو ناقص حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، مسائل کے خاتمے کے لیے جامع اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں جاری تمام آپریشن فوری بند کیے جائیں، انسانی و مالی نقصانات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے عدلیہ کی نگرانی میں ٹروتھ کمیشن بنایا جائے، نام نہاد ڈیتھ سکواڈز اور غیرقانونی مسلح جتھوں کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

اے پی سی نے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، 18ویں آئینی ترمیم پر اس کی اصل روح کے مطابق مکمل عمل کیا جائے، این ایف سی ایوارڈ پر آئین کے مطابق مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے، معدنیات اور وسائل کے حوالے سے 18 ویں ترمیم کے مطابق صوبوں کے حقوق کو تسلیم کیا جائے، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹس اور انتقالات کو منسوخ کیا جائے، قبائلی عوام کے تاریخی اراضی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔

اعلامیہ میں اے پی سی نے کہا کہ بلوچستان میں لیویزفورس کو پولیس میں ضم کرنے کی تجویزکی مخالفت کی جاتی ہے، لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوارکیا جائے، ضم اضلاع میں تمام اختیارات سول انتظامیہ کے حوالے کیے جائیں، ایکشن ان ایڈ آف سول پاور جیسے قوانین کو فوری طور پر ختم کیا جائے، تمام لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے، تمام سیاسی قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے اور سیاسی سرگرمیوں کے لیے آزادانہ ماحول فراہم کیا جائے۔

اے پی سی نے مطالبہ کیا کہ سردار اختر جان مینگل پر عائد سفری پابندیوں کو فوری ختم کیا جائے، تھری ایم پی او، فورتھ شیڈول اور اس نوعیت کے دیگر غیر منصفانہ قوانین کو فوری منسوخ کیا جائے، آزاد میڈیا اور صحافت پرپابندیوں کو ختم کیا جائے اور پیکا ایکٹ جیسے قوانین کو مستردکیا جائے، مولانا خان زیب، مفتی منیر شاکر اور دیگر شہداء کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ ہے کہ مولانا خان زیب کی شہادت کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، پاکستان کو غیرملکی جنگوں میں ملوث کرنے سےگریزکیا جائے، استعماری طاقتوں کے تنازعات میں غیرجانبداری اختیار کی جائے۔

اے پی سی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے تاریخی تجارتی راستوں کو دوبارہ کھولا جائے، سرحدی تجارت کو صوبوں کے دائرہ اختیار میں لایا جائے، فوجی آپریشنز اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی فوری بحالی کی جائے، آئی ڈی پیز کی واپسی اور ان کے لیے معاوضہ، روزگار اور کاروباری مواقع فراہم کیے جائیں، خیبرپختونخواہ کے سیلاب متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دے کر فوری امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے، وفاق اورپنجاب حکومت کے زیرتحویل ریسکیو 1122 کی گاڑیاں خیبرپختونخواہ حکومت کے حوالے کی جائیں۔