ہارورڈ میڈیکل سکول کے مردہ خانے کے سابق ڈائریکٹر کا انسانی اعضا کی تجارت کا اعتراف

وفاقی قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال قید ہوسکتی ہے اور جرمانہ بھی عائد ہوسکتا ہے،حکام

پیر 26 مئی 2025 15:44

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2025ء)ہارورڈ یونیورسٹی کے میڈیکل سکول کے مردہ خانے کے ڈائریکٹر نے حال ہی میں عطیہ کردہ لاشوں کے اعضا چرانے اور فروخت کرنے کے معاملے میں اعتراف جرم کرلیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پنسلوانیا کے وسطی ضلع کے امریکی اٹارنی کے دفتر سے جاری ایک پریس بیان کے مطابق 57 سالہ سیڈرک لاج، جو نیو ہیمپشائر کے جوفسٹان سے تعلق رکھتے ہیں، نے امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے چیف جج میتھیو ڈبلیو برین کے سامنے مسروقہ انسانی باقیات کو ریاستوں کے درمیان منتقل کرنے کے جرم کا اعتراف کیا۔

وفاقی قانون کے تحت ان کو زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال قید ہوسکتی ہے اور جرمانہ بھی عائد ہوسکتا ہے۔ حکام نے بتایا کہ سیڈرک لاج نے اعتراف کیا ہے کہ 2018 سے لے کر کم از کم مارچ 2020 تک وہ میساچوسٹس میں ہارورڈ یونیورسٹی کے میڈیکل سکول کے مردہ خانے سے چوری شدہ انسانی باقیات کی فروخت اور ریاستوں کے درمیان منتقلی میں ملوث تھے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ سیڈرک لاج ، جو اس وقت ہارورڈ میڈیکل سکول کے مردہ خانے کے ڈائریکٹر تھے، نے انسانی باقیات کو منتقل کیا۔

ان اعضا میں دماغ، جلد، ہاتھ، چہرے، سر اور عطیہ کردہ لاشوں کے دیگر حصے شامل تھے۔ انہیں تحقیق اور تدریس کے مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ان اعضا کو عطیہ دہندہ اور یونیورسٹی کے درمیان اناٹومیکل گفٹ ایگریمنٹ کے مطابق ٹھکانے لگایا جانا تھا۔ سیڈرک لاج یہ باقیات اپنے آجر یا عطیہ دہندگان یا ان کے خاندانوں کی اجازت یا علم کے بغیر نیو ہیمپشائر میں اپنے گھر منتقل کرتے تھے۔

متعلقہ عنوان :