وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے گڈ گورننس روڈ میپ کا باضابطہ اجراء کردیا

گڈ گورننس، سمارٹ ڈویلپمنٹ اور مضبوط سکیورٹی روڈ میپ کے تین ترجیحی شعبے ہیں، اگلے دو سالوں میں ان شعبوں میں ٹھوس نتائج کے حصول کیلئے اہداف کا تعین کرلیا گیا ہے، وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 27 مئی 2025 19:51

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے گڈ گورننس روڈ میپ کا ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 27 مئی 2025ء ) وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت کا ایک اور سنگ میل، خیبر پختونخوا حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کا اجراء۔ کردیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے گڈ گورننس روڈ میپ کا باضابطہ اجراء کردیا۔ گڈ گورننس ،سمارٹ ڈیویلپمنٹ اور مضبوط سکیورٹی روڈ میپ کے تین ترجیحی شعبے ہیں۔

اگلے دو سالوں کے دوران ان شعبوں میں موثر اور ٹھوس نتائج کے حصول کےلئے اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔ یہ روڈ میپ اصلاحات اور بہتر طرز حکمرانی کے سلسلے میں صوبائی حکومت کے تمام اقدامات کےلئے ایک یکساں فریم ورک کے طور پر کام کرے گا۔ یہ روڈ میپ صوبے میں سروس ڈیلیوری ادارہ جاتی کارکردگی اور گورننس کے ماڈل کو عوامی توقعات کے مطابق ڈالنے کےلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر یگا۔

(جاری ہے)

یہ روڈ میپ سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت کی تمام کوششیں کو منظم اور مربوط کرے گا۔ روڈ میپ میں گورننس کے شعبے کی بہتری کےلئے مزید بارہ ذیلی شعبوں کا تعین کیا گیا ہے، ان ذیلی شعبوں میں صحت، تعلیم، اربن اینڈ رورل ڈویلپمنٹ، اکانومی، سوشل پروٹیکشن، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ، ایز آف ڈوئنگ بزنس، معاشی ترقی، مضبوط قانونی ڈھانچہ، ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی، گورننس کلینڈر، میرٹ کی بنیاد پر تقرری اور پسماندہ علاقوں میں روزگار کی فراہمی شامل ہیں۔

روڈ میپ کے تحت سکیورٹی کے نظام کو مضبوط بنانے کےلئے پراونشل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا جائیگا۔ سمارٹ ڈیویلپمنٹ کے شعبے میں میگا پراجیکٹس کی بروقت تکمیل، وسیع تر عوامی مفاد کے منصوبوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز کی فراہمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کےلئے اقدامات شامل ہیں ۔ روڈ میپ کے تحت اگلے دو سالوں کےلئے مختلف شعبوں میں نمایاں اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔

ان متعین اہداف میں چند قابل ذکر اقدامات درج ذیل ہیں۔  صحت کے شعبے میں 250 بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کو اپگریڈ کیا جائیگا۔ نچلی سطح کے مراکز صحت میں ہمہ وقت زچگی کے خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔ سو سے زائد ہسپتالوں کو ضروری طبی آلات اور ادویات کی فراہمی کو ممکن بنایا جائےگا۔  جنوبی اضلاع میں پولیو کے خاتمے کےلئے ہر بچے تک رسائی یقینی بنایا جائےگا۔

تعلیم کے شعبے میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی لائی جائے گی۔ 1500 کم کارکردگی والے سکولوں کو آوٹ سورس کیا جائےگا۔ سماجی تحفظ کے شعبے میں دس ہزار خصوصی افراد کو وظائف اور آلات فراہم کئے جائیں گے۔ سماجی تحفظ کے لئے ڈیجیٹل ویلفیئر رجسٹری کا اجراءکیا جائےگا۔ معیشت کے شعبے میں تین نئے اکنامک زونز کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔

  فنی تربیت کے 32اداروں کو اپگریڈ کیا جائےگا۔  لائیو سٹاک کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پاٹنر شپ کے تحت 751 ایکڑ پر محیط ڈیری فارم کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ سالانہ ایک کروڑ مچھلیوں کی افزائش نسل کی جائے گی۔ 
 زراعت کے شعبوں میں اعلیٰ قسم کے پھلدار درختوں کے ہزار باغات لگائے جائیں گے۔ جنگلی زیتون کے بیس لاکھ پودوں کی قلم کاری کی جائے گی۔

میگا انفرانسٹرکچر کے شعبے میں ڈی آئی خان پشاور موٹر وے پر کام کا آغاز کیا جائے گا۔ پشاور نیو جنرل بس سٹینڈ کے منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔  معدنیات کے شعبے میں چھوٹی سطح پر کان کنی کےلئے چار منرل زونز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ 
 ہاوسنگ کے شعبے میں نیو پشاور ویلی میں 14 ہزار رہائشی پلاٹس تیار کئے جائیں گے۔ ایک لاکھ 30 ہزار کم آمدنی والے گھرانوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔

  سیاحت کے شعبے میں 50 سے زائد نئے سیاحتی مراکز ڈیویلپ کئے جائیں گے۔ سات سیاحتی اضلاع میں ہوم سٹے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔ سیاحتی مقامات پر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈیجیٹائزیشن کے تحت دستک پورٹل کے ذریعے سو سے زائد خدمات کی آن لائن فراہمی ممکن بنائی جائی گی۔ سرکاری محکموں اداروں میں زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹل نظام کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔

ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت تمام محکموں میں افرادی قوت کے تبادلوں کی پالیسی کو ازسر نو تشکیل دی جائے گی۔  میرٹ کی بنیاد پر جزاءو سزا کے نظام کےلئے کارکردگی پرفارمنس ڈیش بورڈ کا استعمال عمل میں لایا جائے گا۔ ان اہداف کے حصول کےلئے تمام محکموں نے اپنے اپنے ایکشن پلانز بھی تیار کر لئے ہیں۔ روڈ میپ پر عملدرآمد کےلئے مانیٹرنگ کا ایک جامع اور موثر نظام وضع کیا گیا ہے۔

 
 چیف سیکرٹری آفس ادارہ جاتی اصلاحات اور انتظامی کارکردگی کی خود نگرانی کریگا۔ پرفارمنس منیجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹس ڈیش بورڈز، جیو ٹیگڈ شواہد اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ان اہداف کے حصول پر ہمہ وقت جائزہ لے گا۔  اہداف پر پیشرفت کا جائزہ لینے اور حائل رکاوٹوں کو بروقت دور کرنے کےلئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں سہ ماہی اجلاس منعقد ہوں گے۔