دو سابق افریقی رہنماؤں کو انسانیت کے خلاف جرائم کرنے پر قید کی سزائیں

یو این جمعہ 25 جولائی 2025 22:30

دو سابق افریقی رہنماؤں کو انسانیت کے خلاف جرائم کرنے پر قید کی سزائیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں اینٹی بالاکا ملیشیا کے دو سابق رہنماؤں کو جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ملک کی اکثریتی عیسائی آبادی کے ارکان پر مشتمل ملیشیا کے رہنما الفرڈ ییکاتوم اور پیٹرز ایڈورڈ نغائسونا کو 14-2013 کی خانہ جنگی کے دوران مسلمان سیلیکا آبادی کے خلاف وحشیانہ جرائم کے ارتکاب پر بالترتیب 15 اور 12 سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔

دونوں رہنماؤں پر دارالحکومت بنگوئی اور ملک کے مغربی حصے میں شہریوں پر حملوں کی قیادت کرنے اور ان میں سہولت دینے کے الزامات ثابت ہو گئے ہیں۔

Tweet URL

2012 میں مسلمان سیلیکا باغیوں کی قیادت میں حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد ملک بھر میں پرتشدد واقعات کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

اس دوران اینٹی بالاکا ملیشیا کی جانب سے انتقامی حملوں کا وحشیانہ سلسلہ شروع ہونے کے بعد لڑائی نے انتہائی فرقہ وارانہ رخ اختیار کر لیا تھا۔

جرائم کی طویل فہرست

عدالت نے ییکاتوم کو بنگوئی پر حملے، یاموارا (ان کے ٹھکانے کے طور پر استعمال ہونے والا سکول) میں پیش آنے والے واقعات اور پی کے9۔مبیکی محور پر ان کے گروہ کی پیش قدمی کے تناظر میں متعدد جرائم کا ذمہ دار قرار دیا۔

ان میں قتل، تشدد، شہریوں کی جبری منتقلی اور ملک بدری، مذہبی عمارت پر حملے اور دیگر مظالم شامل ہیں۔

نغائسونا کو مظالم، لوگوں کی جبری بیدخلی اور ان سے وحشیانہ سلوک کے ارتکاب میں مدد فراہم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ ان کی اب تک حراست کا عرصہ سزائے قید کی مدت سے منہا کر لیا جائے گا۔

نغائسونا کے خلاف بوسانگوا پر حملے کے دوران لوٹ مار اور کسی مذہبی عمارت پر حملے کی ہدایت دینے اور ییکاتوم پر بچوں کی جبری بھرتی، رضاکارانہ شمولیت اور انہیں استعمال کرنے کے الزامات ثابت نہیں ہو سکے۔

تشدد کے لیے مذہب کا استعمال

عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگرچہ اس تنازع میں مسلح گروہوں نے مذہب کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا لیکن تشدد کی نوعیت ابتداً مذہبی نہیں تھی۔ بہت سے گواہان نے شہادت دی ہے کہ تنازع سے قبل مسلمان اور عیسائی ایک دوسرےکے ساتھ امن سے زندگی گزار رہے تھے۔

'آئی سی سی' میں اس مقدمے کا آغاز 2021 میں ہوا تھا۔ سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے 114 افراد کو گواہی کے لیے بلایا گیا جبکہ دفاعی وکلا نے 56 گواہان پیش کیے۔ عدالت میں مقدمے کی کارروائی کے موقع پر 1,965 متاثرین نے اپنے قانونی نمائندوں کے ذریعے شرکت کی۔