
پاکستان: تمباکو نوشی پر سالانہ خرچہ 2.5 ارب ڈالر، 164,000 جانیں
یو این
منگل 27 مئی 2025
23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 مئی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کے باعث ہر سال 164,000 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور صحت عامہ پر تمباکو کے تباہ کن اثرات سے ملکی معیشت کو 700 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
31 مئی کو منائے جانے والے انسداد تمباکونوشی کے عالمی دن کی مناسبت سے 'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں تمباکو کی خریدوفروخت اور اس کے استعمال پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک پائیدار ترقی کے حصول سے متعلق طبی اہداف تک پہنچنا ممکن نہیں رہے گا۔
ادارے نے تمباکونوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے اس پر ٹیکس کو بڑھانے اور صحت و ترقی سے متعلق ترجیحات کے لیے مختص کی جانے والی آمدنی میں اضافے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمباکو سے پیدا ہونے والے طبی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کا ساتھ دیتا رہے گا۔
(جاری ہے)
تمباکو پر ٹیکس کے مثبت نتائج
'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہ تمباکو کی تمام مصںوعات صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں اور خاص طور پر بچے یا نوعمر افراد ان سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ اس کے استعمال، اس سے متعلقہ بیماریوں اور طبی نظام پر دباؤ میں کمی آتی ہے۔
2023 میں پاکستان میں تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے کے بعد تمباکو نوشی میں 19.2 فیصد کمی آئی جبکہ 26.3 فیصد سگریٹ نوش افراد نے تمباکو کا استعمال کم کیا۔ یہی نہیں بلکہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 66 فیصد اضافہ ہوا جس سے حاصل ہونے والی آمدنی 24۔2023 کے مالی سال میں 237 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ 23-2022 میں یہ 142 ارب روپے تھی۔
فروری 2023 کے بعد پاکستان میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ ان پر ٹیکس کی شرح 'ڈبلیو ایچ او' کی سفارش سے برعکس خوردہ قیمت کے 75 فیصد سے کم ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کا تعاون اور عزم
پاکستان نے تمباکو کے استعمال پر قابو پانے سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن (ڈبلیو ایچ او۔ ایف سی ٹی سی) کی 2004 میں توثیق کی تھی جس کے بعد ادارہ ملکی وزارت قومی صحت کو انسداد تمباکونوشی کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔
علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے کی پالیسی بنانے اور اور اس پر عملدرآمد کروانے میں بھی مدد دی جاتی ہے۔پاکستان میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپینگ لو نے کہا ہے کہ تمباکو سے بنی کوئی چیز محفوظ نہیں ہوتی۔ یہ صحت عامہ، معیشت، بچوں اور آنے والی نسلوں پر تباہ کن بوجھ ہے۔ تمباکو نوشی ترک نہ کرنے والے نصف لوگ اس عادت کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ تمباکو نوشی کرنے والے لوگوں کے قریب رہنے والے دیگر افراد کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' تمباکو کے استعمال میں کمی لانے اور زندگیوں کو تحفظ دینے کی کوشش میں پاکستان کی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔

مزید اہم خبریں
-
یو این منڈیلا پرائز کینیڈا اور کینیا کے سماجی کارکنوں کے نام
-
آئندہ پانچ سالوں میں گرمی کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹنے کا امکان، ڈبلیو ایم او
-
1998 میں حکومت وقت پریشان تھی اورایٹمی دھماکے کرنے سے ہچکچا رہی تھی
-
غزہ: اسرائیل سے لوگوں کو بھوکا رکھنے کی پالیسی ترک کرنے کا مطالبہ
-
پاکستان سے جنگ کے نتیجے میں بھارت چار بھرم تھے ان کے پرخچے اڑ گئے
-
پی ٹی آئی کو سوچنا ہوگا کہ سیاستدانوں سے بات کرنی ہے یا فوج کو سیاست میں لانا ہے
-
بھارت نے براہموس میزائل کے ذریعے پاکستان میں متعدد مقامات پر حملے کئے
-
والد کو وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ حقدار تھے
-
28 مئی یوم تکبیر، چوہدری شجاعت حسین کی 1998میں کلیدی شراکت داری کا ثمر ہے۔ خواجہ رمیض حسن
-
آئی ایم ایف نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلئے پنشنرز پر ٹیکس لگانے کی شرط رکھ دی
-
غنڈہ ایکٹ سے کسی کو بھی بیان دینے پر گرفتار کرلیا جائے گا
-
پولی گرافک ٹیسٹ ہمیشہ قابل اعتماد نہیں ہوتے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.