Live Updates

مخصوص نشستیں نظرثانی کیس، ن لیگ نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کروادیں

سنی اتحاد کونسل نے 80 ارکان کے ساتھ مخصوص نشستوں کیلئے اپیل دائر کی، اپیل پر فیصلے سے سنی اتحاد کونسل کے پاس زیرو ارکان رہ گئے، 12 جولائی کے فیصلہ نے سنی اتحاد کونسل سے ان کے اپنے ارکان بھی واپس لے لئے، 12جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے، ن لیگ کی استدعا

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 28 مئی 2025 15:35

مخصوص نشستیں نظرثانی کیس، ن لیگ نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 مئی 2025)مخصوص نشستیں نظرثانی کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ میں اضافی گزارشات جمع کروا دیں، مسلم لیگ ن نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ 12 جولائی کے فیصلہ پر نظر ثانی کی جائے، درخواست میں بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے 80 ارکان کے ساتھ مخصوص نشستوں کیلئے اپیل دائر کی۔ اپیل پر فیصلے سے سنی اتحاد کونسل کے پاس زیرو ارکان رہ گئے۔

12 جولائی کے فیصلہ نے سنی اتحاد کونسل سے ان کے اپنے ارکان بھی واپس لے لئے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اضافی گزارشات میں کہا گیا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں آرٹیکل 187 کا اختیار طے شدہ عدالتی رولز کے منافی استعمال ہوا، آرٹیکل 187 مکمل انصاف کا اختیار زیر التواء مقدمات میں استعمال ہو سکتا ہے، مخصوص نشستوں کے کیس میں آرٹیکل 187 کا استعمال عدالتی اصولوں کے منافی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ آرٹیکل 187 کا اختیار لامحدود نہیں ہے جب نکات پر فیصلہ دیا گیا وہ کبھی عدالت کے ریکارڈ پر نہیں تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے 80 ارکان میں کوئی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوا۔ سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کو ایک پارٹی نہیں سمجھا جا سکتا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے تھے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی۔

آئینی بینچ کے ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت میں ریمارکس دئیے تھے کہ پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہوسکتے ہیں اور جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہوسکتے تھے لہٰذا سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس کی براہ راست سماعت کی تھی۔

وکیل مخدوم علی خان نے دلائل مکمل کر لئے تھے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس مسرت نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق سوال اٹھا دیئے تھے۔انہوں نے کہا تھاکہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا تھا؟ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟۔ دوران سماعت متاثرہ خواتین ارکان کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا تھاکہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو متفقہ طور پر مسترد کیا گیا۔

مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیاتھا۔ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل کوئی نوٹس نہیں کیا گیاتھا۔وکیل مخدوم علی خان نے موقف اختیار کیا کہ ایس آئی سی کے مطابق آزاد امیدواران ان کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا تھاکہ کیا سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیاتھا سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑاتھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے تھے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیںتھی۔ انہوں نے کہا تھاکہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بنا سکتی تھی لیکن مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آزاد اراکین نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات