تمباکونوشی کے عالمی دن کے موقع پر موجودہ انسداد تمباکو قوانین کے مؤثر نفاذ کا مطالبہ

جمعرات 29 مئی 2025 23:03

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2025ء) پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے تمباکونوشی کے عالمی دن کے موقع پر موجودہ انسداد تمباکو قوانین کے مؤثر نفاذ کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ تیزی سے بڑھنے والی نیکوٹین مصنوعات کی سخت نگرانی کی جائے اور تمباکو سے متعلق مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے تاکہ عوامی صحت کا تحفظ یقنی بنایا جا سکے۔

پیما کے صدر پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی اور ماہرین صحت پروفیسر سہیل اختر، ڈاکٹر احمر حامد نے کہا کہ پاکستان میں قوانین کے کمزور نفاذ اور عوامی آگاہی میں کمی کی وجہ سے تمباکو نوشی سے غیر متعدی امراض میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمارکے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہر سال تقریباً 164,000 افراد ہلاک ہوتے ہیں اور معیشت کو 700 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھانے سے نہ صرف حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ تمباکو کے استعمال اور صحت کے نظام پر پڑنے والے بوجھ میں بھی نمایاں کمی آتی ہے پاکستان میں 2023 میں ٹیکسوں میں اضافے کے بعد تمباکو کے استعمال میں 19.2 فیصد کمی آئی جبکہ 26.3 فیصد سگریٹ نوشوں نے سگریٹ کا استعمال کم کیا۔

(جاری ہے)

نیز فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) سے حاصل ہونے والی آمدنی 66 فیصد بڑھ کر 142 ارب روپے سے بڑھ کر 237 ارب روپے ہو گئی ہے ماہرین نے ابھرتی ہوئی نیکوٹین مصنوعات بشمول الیکٹرانک سگریٹ، نیکوٹین پاؤچز اور ہیٹڈ تمباکو کی سخت نگرانی کا مطالبہ کیا، جن کی بہت زیادہ تشہیر کی جا رہی ہے، اور یہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں انہوں نے کہاتشویشناک بات یہ ہے کہ 68 فیصد طلبہ الیکٹرانک سگریٹ استعمال کرتے ہیں جو حکام کی خصوصی توجہ کا متقاضی ہے انہوں نے کہا کہ تمباکو سے حاصل ہونے والی ٹیکس آمدنی کو مقامی زبانوں میں مستقل آگاہی مہمات کے لیے استعمال کیا جائے اور صوبائی حکومتیں نوجوانوں اور دیگر افراد کی تعلیم و تربیت پر اسے صرف کریں اس کے ساتھ ساتھ تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میں خصوصی کلینکس قائم کیے جائیں تاکہ تمباکو نوشی چھوڑنے والوں کو معاونت فراہم کی جا سکے۔