غزہ میں اسرائیلی کاروائیاں جاری، مزید ساٹھ فلسطینی ہلاک

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 31 مئی 2025 19:40

غزہ میں اسرائیلی کاروائیاں جاری، مزید ساٹھ فلسطینی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے اکتیس مئی کی سہ پہر بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کم از کم 60 فلسطینی ہلاک جبکہ 284 زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم آزاد ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں تازہ حملوں سے متعلق ان خبروں پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق اس مسلح تنازعے کے نتیجے میں اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,300 سے زائد ہو چکی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد تقریبا ایک لاکھ چوبیس ہزار ہو چکی ہے۔

دو ہفتے قبل ہی اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک نیا بڑا فوجی آپریشن شروع کیا تھا اور تب سے ہی غزہ پٹی سے درجنوں ہلاکتوں کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔

(جاری ہے)

سات اکتوبر سن 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی سرزمین پر حملہ کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ تقریبا ڈھائی سو افراد کو یرغمالی بنا لیا تھا۔

اس دہشت گردانہ کارروائی کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی فوجی کارروائی کا مقصد فلسطینی اسلام پسند گروہ حماس کو خاتمہ اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کو بازیاب کرانا ہے۔

اسرائیل کی ان کارروائیوں کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

اسرائیل پرعالمی تنقید شدید ہوتی ہوئی

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے انتباہ جاری کر دیا ہے کہ اگر غزہ میں امدادی سامان کی مناسب ترسیل شروع نہ کی گئی تو اسرائیل کے خلاف سخت اجتماعی مؤقف اپنانا پڑے گا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران میں اگر بہتری نہ آئی تو اسرائیل کے خلاف اجتماعی مؤقف سخت کرنا پڑے گا۔

انہوں نے سنگاپور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا،''انسانی امداد کی بندش نے وہاں (غزہ پٹی میں) ناقابل برداشت صورتحال پیدا کر دی ہے۔‘‘

ماکروں کے بقول اگر آئندہ چند گھنٹوں اور دنوں میں غزہ پٹی کے باسیوں کو مناسب انسانی امداد فراہم نہ کی گئی تو فرانس اور اس کے اتحادی ممالک کو اسرائیل کے خلاف اپنا اجتماعی مؤقف سخت کرنا ہو گا۔

ماکروں نے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیاں بھی زیر غور آ سکتی ہیں۔

دریں اثنا اسرائیلی وزارت خارجہ نے فرانسیسی صدر پر تنقید کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ ''یہودی ریاست کے خلاف مہم‘‘ چلانے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

اسرائیل کو جرمن اسلحہ کی ترسیل غزہ کی انسانی صورتحال سے مشروط

جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ برلن اسرائیل کو ہتھیاروں کی نئی فراہمی کا فیصلہ غزہ کی انسانی صورتحال کا جائزہ لے کر کرے گا۔

انہوں نے جرمن اخبار زُود ڈوئچے سائٹنگ کو بتایا، ''ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو اسی بنیاد پر ہی مزید اسلحہ کی منظوری دیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی سلامتی جرمنی کی خصوصی ذمہ داری ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی حکومت جو چاہے کر سکتی ہے۔

ان کے یہ بیانات چانسلر فریڈرش میرس کی طرف سے اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید کے بعد سامنے آئے ہیں۔

حال ہی میں برطانیہ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک نے بھی غزہ میں اسرائیلی کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔

غزہ کا مکمل خطہ قحط کا شکار، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اوچا کے ترجمان ژینز لارکے نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''غزہ اس وقت دنیا کا بھوکا ترین علاقہ ہے۔ یہ دنیا کا واحد خطہ ہے، جہاں پوری آبادی قحط کے خطرے میں ہے۔

‘‘

انہوں نے اسرائیلی حکام کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ غزہ میں بھوک کی صورتحال بہت زیادہ سنگین نہیں ہے۔

حالیہ دنوں میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں معمولی نرمی کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود نو سو ٹرکوں میں سے صرف چھ سو ٹرک ہی غزہ کے اندر سامان اتار سکے۔

لارکے نے کہا، ''محدود امدادی ٹرک (غزہ) آ رہے ہیں، یہ محض بوند بوند خوراک پہنچانے کے مترادف ہے۔‘‘ انہوں نے اس ریلیف کو 'حالیہ تاریخ کی سب سے زیادہ رکاوٹ زدہ امدادی کارروائیوں میں سے ایک‘ قرار دیا۔

عالمی ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے مطابق غزہ پٹی میں ان تنظیموں کے نصف طبی مراکز ایندھن یا طبی سامان کی کمی کے باعث بند ہو چکے ہیں۔

ادارت: عرفان آفتاب، شکور خان