اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) یوکرین کی انٹیلی جنس ایجنسی ایس بی یو نے اتوار کو کہا کہ اس نے ایک مربوط کارروائی میں روسی فوج کی چار ایئر فیلڈز پر حملہ کیا ہے جس میں 40 سے زیادہ جنگی اور جاسوس طیارے تباہ ہو گئے ہیں۔
یوکرینی ایجنسی نے کہا کہ "آپریشن اسپائیڈر ویب" کے نتیجے میں Tupolev Tu-95 اور Tu-22 جنگی طیاروں کے ساتھ ساتھ Beriev A-50 ابتدائی وارننگ والے طیارے بھی تباہ ہوئے۔
واضح رہے یوکرین کے ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔ روسی میڈیا میں حملے کی تصدیق تو کی جارہی ہے لیکن فی الحال نقصان کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
یوکرین کے ایک سرکاری اہلکار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس کارروائی کو انجام دینے میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا۔
(جاری ہے)
ڈرونز نے یوکرین سے چار ہزار سے زائد کلومیٹر دور روس کے سائبیریا خطے کے ارکتسک علاقے میں بیلایا ایئر بیس سمیت ایئر فیلڈز کو نشانہ بنایا۔
اس حملے کا انکشاف آج ایسے دن ہوا ہے جب زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین پیر کو روس کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کے نئے دور کے لیے ایک وفد استنبول بھیجے گا۔
ٹیلی گرام پر زیلنسکی نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر دفاع رستم عمروف یوکرینی وفد کی قیادت کریں گے۔ زیلنسکی کے بقول، "ہم اپنی آزادی، اپنی ریاست اور اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔"روسی حملے نے یوکرینی فوج کے یونٹ کو نشانہ بنایا
یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ فروری 2022 میں مکمل حملے کے بعد روس نے اتوار کو یوکرین پر سب سے زیادہ تعداد میںڈرون (472) لانچ کیے ہیں۔
ایئر فورس کی کمیونیکیشن کے سربراہ یوری اگنات نے کہا کہ روسی افواج نے ڈرون کے بیراج کے ساتھ ساتھ سات میزائل بھی داغے۔ اس سے قبل یوکرین کی فوج نے کہا تھا کہ فوج کے تربیتی یونٹ پر روس کے میزائل حملے میں کم از کم 12 یوکرینی فوجی ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے کے بعد یوکرین کی بری فورسز کے کمانڈر میخائیلو دراپاٹی نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ٹریننگ گراؤنڈ پر روسی حملے میں بارہ سپاہیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری محسوس کرتے ہیں۔یہ تربیتی یونٹ ایک ہزار کلومیٹر کی فعال فرنٹ لائن کے عقب میں واقع ہے، جہاں روسی جاسوسی اور اسٹرائیک ڈرون حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ادارت: رابعہ بگٹی