Live Updates

ایف پی سی سی آئی کی موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید نئے ٹیکسز کے نفاذکی مخالفت

ٹیکس پالیسی اور انتظامی امورکو الگ کیا جائے تاکہ مفادا ت کے تصادم سے بچا جا سکے،امان پراچہ

پیر 2 جون 2025 18:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء)فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری(ایف پی سی سی آئی)نے مالی سال2025-26کے وفاقی بجٹ میں موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید نئے ٹیکسز کے نفاذ کی اطلاعات کی مخالفت کردی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی تجارت اور صنعت کی ترقی اور نئی سرمایہ کاری کے رحجان کو بڑھانے کیلئے درآمدات وبرآمدات سمیت دیگر شعبوں پر نئے ٹیکسزکے نفاذ سے گریز کیا جائے اور اگر حکومت نے آئی ایم ایف کے دبائو پر نئے ٹیکسز عائد کئے تو ایف پی سی سی آئی اسکی مخالفت کرے گی۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے کہا کہ ٹیکس پالیسی اور انتظامی امورکو الگ کیا جائے تاکہ مفادا ت کے تصادم سے بچا جا سکے اس کے علاوہ بجٹ سازی کو ایک معمول کے مالیاتی عمل کی بجائے ایک اسٹراٹیجک معاشی ذریعہ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

امان پراچہ نے زور دیاکہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے تاکہ تمام غیر ٹیکس شدہ اور کم ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جاسکے،پہلے سے لوگ ٹیکس ادا کررہے ہیں ان پر مزید ٹیکس لگائے گئے تو اس کے مضحر اثرات ہونگے،اس وقت بزنس پہلے ہی کم ہے اور تاجربرادری اپنا بزنس برقرار نہیں رکھ پارہی اورپہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید ٹیکسز کا دبائوڈالا گیا تو ریونیو کلیکشن بڑھنے کے بجائے کم ہوگا کیونکہ چوری کے راستے مزید کھل جائیں گے۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدرنے 2025 کے آرڈیننس IV خاص طور پر سیکشن 138(3A)، 140(6A) اور 175C میں کی گئی ترامیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم ٹیکس حکام کو غیر معمولی اختیارات دیتی ہیں اور آئین کے آرٹیکل4، 18 اور 77 کی خلاف ورزی کرتی ہیں اوران ترامیم سے سرمایہ کاروںکا اعتماد شدید متاثر ہوگا۔انہوں نے تجویز دی کہ جنرل سیلز ٹیکس کا ایک ہم آہنگ اسٹرکچربنایا جائے جس میں ایک واحد کمپلائنس پورٹل ہو، سیلز ٹیکس شرح کو بتدریج کم کرکے 12 فیصد تک لایا جائے تاکہ ٹیکس دینے والے رسمی شعبے کے لیے کاروباری اخراجات میں کمی ہو اور معاشی ترقی کو فروغ ملے ۔

انہوں نے پاکستان کسٹمز میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہو ئے فرسودہ قوانین، ٹیرف کی تقسیم، انڈ ر انوائسنگ اور غیر مؤثر انفورسمنٹ کو اہم چیلنجز قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسی کو ریوینیو کی ضروریات اور صنعتی ترقی کے مقاصد کے درمیان توازن قائم کرنا چاہیے خاص طور پر ان اقدامات کے ذریعے جو پاکستان کی برآمداتی صلاحیت کو بڑھائیں اور سرمایہ کاروں کو راغب کریں۔امان پراچہ نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے یہ بھی اپیل کی کہ بجلی کے بلوں پر اضافی کھپت کے حوالے سے 23 ارب روپے کی دیرینہ سبسڈی کو بلا تاخیر جاری کیا جائے اور آنے والے وفاقی بجٹ2025-26 میں اس کے لیے باقاعدہ گنجائش رکھی جائے جبکہ بجلی پر جو ریلیف دیا گیا تھا اس پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات