کیسکو عوا م کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ارکان بلوچستان اسمبلی

کیسکو کے ایکسئینز عوام کی کالز بلاک کر دیتے ہیں، جو ادارے کے غیر سنجیدہ رویے کا واضح ثبوت ہے،ارکان کا کیسکو چیف کے ساتھ اجلاس میں اظہار خیال

پیر 2 جون 2025 20:40

ْ%کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے کہا ہے کہ کیسکو عوا م کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، کیسکو کے ایکسئینز عوام کی کالز بلاک کر دیتے ہیں، جو ادارے کے غیر سنجیدہ رویے کا واضح ثبوت ہے،چند افراد کی چوری کی سزا پورے علاقے کو دی جا رہی ہے، صوبے کے عوا م کو شدید گر می میں 16گھنٹے بجلی مہیا کی جائے ۔

یہ بات صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران،ارکان اسمبلی محمد خان لہڑی، لیاقت علی لہڑی، اصغر علی ترین، ملک نعیم خان بازئی، برکت رند، علی مدد جتک، فضل قادر مندوخیل، اصغر رند، عبید اللہ گورگیج، صمد گورگیج، رحمت صالح بلوچ، جہانزیب مینگل، ہادیہ نواز اور فرح عظیم شاہ سمیت دیگر ارکان نے پیر ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت اسپیکر چیمبر میں گزشتہ اجلاس کی رولنگ کے تحت کیسکو چیف کی طلبی اورکیسکو کی کارکردگی اور بجلی کی فراہمی کے مسائل پر منعقدہ اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

ارکان نے کہا کہ کیسکو عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے شدید گرمی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، خراب ٹرانسفارمرز، عملے کی عدم دستیابی اور شکایات کو نظر انداز کیے جانے جیسے مسائل نے عوام کو شدید اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے تجویز دی کہ واسا کوئٹہ کے واجبات بجلی کے بلوں میں شامل کیے جائیں تاکہ پانی کی سہولت ممکن بنائی جا سکے، کیونکہ پانی خریدنا اب عوام کی استطاعت سے باہر ہو چکا ہے۔

رکن اسمبلی علی مدد جتک نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیسکو کے ایکسئینز عوام کی کالز بلاک کر دیتے ہیں، جو ادارے کے غیر سنجیدہ رویے کا واضح ثبوت ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ شہر میں کم از کم 16 گھنٹے بجلی فراہم کی جائے ۔رکن اسمبلی عبید اللہ گورگیج نے کہا کہ فنڈز کی دستیابی کے باوجود اپگریڈیشن نہیں ہو رہی اور ٹرانسفارمرز تاحال خراب ہیں، جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

رکن اسمبلی صمد گورگیج نے نشاندہی کی کہ جو لوگ بل ادا کرتے ہیں، انہیں بجلی ضرور ملنی چاہیے، اور یہ ناانصافی ہے کہ چند افراد کی چوری کی سزا پورے علاقے کو دی جا رہی ہے۔رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے کہا کہ لاکھوں روپے کے بل دیے جاتے ہیں، پھر بھی اگر کیسکو بجلی چوری روکنے میں ناکام ہے تو پوری آبادی کو سزا دینا کسی بھی طور درست نہیں۔ رکن اسمبلی اصغر علی ترین نے کہا کہ پشین اور دیہی علاقوں میں شدید لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، حالانکہ زرعی شعبہ اب سولر انرجی پر منتقل ہو رہے ہیں مگر دیہی فیڈرز پھر بھی بند ہیں۔

برکت رند نے تربت کی صورتِ حال بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں لوگ بل جمع کرا رہے ہیں، مگر کیسکو نے بل تقسیم کرنے کے لیے عملہ ہی فراہم نہیں کیا، جبکہ شدید گرمی کے باوجود بجلی کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ رحمت صالح بلوچ نے بطور احتجاج خاموشی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ عید قریب ہے اور عوامی مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خراب ٹرانسفارمرز کی وجہ سے عوام پریشان ہیں اور وہ حلقے میں جا کر عوام کو کیا جواب دیں گی ۔

فضل قادر مندوخیل ژوب شہر کو کم از کم 16 گھنٹے بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ محمد خان لہڑی نے بتایا کہ ان کے حلقے میں دن میں صرف دو اور رات میں چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے، حالانکہ پورے ڈویژن کو سپلائی جاری ہے۔ ہادیہ نواز نے جعفرآباد کے عوام کی پریشانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں کو فوری ریلیف دیا جائے۔

میر لیاقت علی لہڑی نے اجلاس میں نہایت دٴْکھ کے ساتھ کہا کہ ہمیں سنا ہی نہیں جاتا، ہم شہر میں رہتے ہوئے بھی بجلی سے محروم ہیں، اور عوام کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے کہا کہ صحبت پور گزشتہ تین دن سے مکمل طور پر بجلی سے محروم ہے جبکہ وہاں کا درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلکچوایشن کا مسئلہ الگ ہے، امیر لوگ تو اپنے برقی آلات مرمت کرا لیتے ہیں، لیکن غریب عوام کے لیے یہ ممکن نہیں۔

اگر کیسکو کے پاس عملہ موجود نہیں ہے تو یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری نہیں بنائی جا سکتی۔ ہم نے پی ایس ڈی پی میں بجلی کے لیے بھاری فنڈز مختص کیے ہیں، اس کے باوجود عوام کی تکالیف میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ صریحاً ناانصافی ہے۔اجلاس میں کیسکو چیف نے ارکان اسمبلی کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں مسائل سننے اور ان کا حل نکالنے کے لیے آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کو اس وقت نیشنل گرڈ سے 600 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے، اور یہ مقدار جلد ہی بڑھائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی کمی نہیں بلکہ اصل مسئلہ قانونی صارفین کی کمی ہے اگر عوام اپنے بل صحیح طریقے سے جمع کروائنگے تو انھیں مکمل بجلی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز ٹاؤن میں گزشتہ دو ماہ سے کوئی بجلی چوری نہیں ہوئی، جس کے باعث وہاں 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے، اور اگر دیگر علاقے بھی تعاون کریں تو وہاں بھی لوڈشیڈنگ ختم ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سولرائزیشن کے باعث اب زرعی ٹیوب ویلز بجلی پر انحصار نہیں کرتے اور اس سے مجموعی طلب میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ خود بلوچستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کر چکے ہیں اور کیسکو بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے، مگر عوامی تعاون بھی ضروری ہے۔اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی اسپیکر نے تمام ارکان اور کیسکو کے چیف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر تمام مسائل فوری حل نہ بھی ہوں، تو کم از کم عوام کو ریلیف دینا ناگزیر ہے۔ شرکاء نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی عوامی مفادات کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتی رہے گی اور ادارہ جاتی کمزوریوں پر ایوان خاموش نہیں رہے گی۔