اسرائیل کے ساتھ جنگ کسی بھی لمحے چھڑ سکتی ہے .ایران کا انتباہ

ہم کسی باضابطہ جنگ بندی میں نہیں ہیں بلکہ محض دشمنیوں کے عارضی تعطل کی حالت میں ہیں. سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فوجی مشیر یحییٰ رحیم صفوی اورنائب صدر اول محمد رضا عارف کا بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 19 اگست 2025 15:10

اسرائیل کے ساتھ جنگ کسی بھی لمحے چھڑ سکتی ہے .ایران کا انتباہ
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اگست ۔2025 ) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فوجی مشیر یحییٰ رحیم صفوی اورنائب صدر اول محمد رضا عارف نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کسی بھی لمحے چھڑ سکتی ہے انہوں نے جون میں ہونے والی 12 روزہ لڑائی کے بعد موجودہ خاموشی کو صرف ایک عارضی وقفہ قرار دیا.

(جاری ہے)

عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق ایرانی نائب صدر نے کہا کہ ہمیں ہر لمحہ ممکنہ محاذ آرائی کے لیے تیار رہنا چاہیے، اس وقت ہم کسی باضابطہ جنگ بندی میں نہیں ہیں بلکہ محض دشمنیوں کے عارضی تعطل کی حالت میں ہیں جون کی لڑائی میں اسرائیل نے ایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں پر بھی بمباری کی تھی جس میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سینئر کمانڈر اور جوہری سائنسدان بھی شامل تھے، ایران نے اس کے جواب میں میزائل اور ڈرون حملے کیے جن میں درجنوں اسرائیلی مارے گئے.

امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کرتے ہوئے جنگ میں براہ راست شرکت کے 2 روز بعد 24 جون کو لڑائی روکنے کا اعلان کیا تھا، تاہم جنگ بندی کے کسی معاہدے کو باضابطہ شکل نہیں دی گئی بلکہ جھڑپوں میں صرف غیر علانیہ طور پر وقفہ آیا ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فوجی مشیر یحییٰ رحیم صفوی نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ ملک بدترین صورت حال کے لیے منصوبے تیار کر رہا ہے.

انہوں نے بیان میں کہا کہ ہم جنگ بندی میں نہیں بلکہ جنگ کے مرحلے میں ہیں، یہ کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے، ہمارے اور اسرائیلیوں یا ہمارے اور امریکیوں کے درمیان کوئی ضابطہ، کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا مطلب حملے روکنا ہے، صورتحال کسی بھی وقت بدل سکتی ہے. ایرانی حکام بار بار یہ کہتے آئے ہیں کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی نئی جھڑپ کے لیے تیار ہے مغربی طاقتیں ایران پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے ذریعے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کی تہران سختی سے تردید کرتا رہا ہے، جنگ کے بعد اسرائیل اور امریکا نے بارہا دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے دوبارہ اپنی جوہری تنصیبات بحال کیں اور افزودگی کا عمل شروع کیا تو وہ دوبارہ حملہ کریں گے.

اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ایران واحد ایسا غیر ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ملک ہے جو یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے، جو 2015 کے بین الاقوامی معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، یہ سطح جوہری ہتھیار کے لیے درکار 90 فیصد افزودگی کے قریب ہے. گزشتہ ہفتے اس معاہدے کے فریق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس کے تحت ختم کی گئی پابندیاں دوبارہ عائد کر سکتے ہیں، ایران نے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے اور بعض حکام نے اشارہ دیا ہے کہ تہران جوہری عدم پھیلاو¿ کے معاہدے سے بھی دستبردار ہوسکتا ہے دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقاعی نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ ایران اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا اور آئندہ دنوں میں دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور متوقع ہے جون میں 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل اور امریکا کی بمباری کے بعد سے آئی اے ای اے کے معائنہ کار ایران کی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل نہیں کر سکے اسماعیل بقاعی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہماری ایجنسی سے بات چیت ہوئی تھی یہ بات چیت جاری رہے گی اور امکان ہے کہ آئندہ دنوں میں ایران اور ایجنسی کے درمیان ایک اور دور ہوگا.