افغان مہاجرین کی واپسی: جرمنی نے پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا

DW ڈی ڈبلیو منگل 19 اگست 2025 15:20

افغان مہاجرین کی واپسی: جرمنی نے پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اگست 2025ء) جرمن وزارتِ خارجہ کے ترجمان یوزف ہِنٹر زیہر نے کہا ہے کہ 200 سے زیادہ افغان، جو جرمنی میں پناہ کے منتظر تھے، حالیہ دنوں میں پاکستان کی جانب سے طالبان کے زیرِ انتظام افغانستان واپس بھیج دیے گئے ہیں اور جرمن حکومت اسلام آباد پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ انہیں واپس آنے کی اجازت دی جائے۔

بے دخل کیے گئے یہ افراد اس گروپ کا حصہ ہیں جنہیں پہلے جرمنی میں پناہ دینے کی پیشکش کی گئی تھی لیکن اب وہ جرمن چانسلر فریڈرش میرس کی سخت امیگریشن پالیسی اور پاکستان سے بڑے پیمانے پر ہونے والی بے دخلیوں کے بیچ پھنس گئے ہیں۔

ہِنٹر زیہر نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستانی پولیس نے حال ہی میں تقریباً 450 افغانوں کو گرفتار کیا ہے، جنہیں طالبان کی جانب سے اپنی جان کو خطرہ کے پیش نظر ایک جرمن اسکیم کے تحت پناہ دینے کے لیے تسلیم کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، ''ہماری معلومات کے مطابق ان میں سے 211 افراد کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ''245 افراد کو پاکستان کے ان کیمپوں سے جانے کی اجازت دی گئی، جہاں مجوزہ بے دخلی سے قبل انہیں رکھا گیا تھا۔‘‘

جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا،''ہم پاکستان سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ان افراد کی واپسی کو ممکن بنایا جا سکے جو پہلے ہی بے دخل کیے جا چکے ہیں۔

‘‘

کتنے افغانوں کو جرمنی میں دوبارہ آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا؟

سن دو ہزار اکیس میں افغانستان سے مغربی افواج کے انخلا کے بعد، جرمنی نے مقامی عملے کو پناہ دینے کا وعدہ کیا تھا جنہوں نے جرمن افواج کی مدد کی تھی۔ نیز ان افغانوں کو بھی جو طالبان کے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے پاکستان فرار ہو گئے تھے۔

اب بھی 2,000 سے زیادہ افغان، جنہیں جرمنی کی طرف سے پناہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، پاکستان سے جرمنی جانے کے منتظر ہیں۔

ان میں انسانی حقوق کے محافظ، وکلا، اساتذہ اور صحافی شامل ہیں جو افغانستان میں طالبان کے تحت ظلم و ستم سے خوفزدہ ہیں۔

ان میں تقریباً 350 سابق مقامی عملے اور ان کے اہلِ خانہ بھی شامل ہیں جنہوں نے جرمن اداروں کے ساتھ کام کیا تھا۔

چانسلر میرس کی سخت امیگریشن پالیسی

یہ پروگرام جرمن چانسلر فریڈرش میرس، جنہوں نے مئی میں عہدہ سنبھالا ہے، کے تحت متعارف کرائی گئی سخت امیگریشن پالیسی کے باعث روک دیا گیا ہے۔

جرمن وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ داخلہ پروگرام میں شامل ہر شخص کے لیے انفرادی جائزہ، اور ممکنہ طور پر سکیورٹی اسکریننگ، جاری ہے۔

گزشتہ ہفتے، حقوقِ انسانی کی دو جرمن تنظیموں نے دو جرمن وزیروں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا۔ ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ویزا کے امیدوار افغانوں کو ''نظرانداز کرنے اور مدد فراہم نہ کرنے کا ارتکاب کیا۔

‘‘

ترجمان کے مطابق، جرمن وزارتِ خارجہ پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے تاکہ ان 211 افراد کو واپس پاکستان لایا جا سکے۔

اس دوران، بے دخل کیے گئے افراد کے لیے افغانستان میں ایک سروس فراہم کرنے والے ادارے کی مدد سے رہائش کا انتظام کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے، جب جرمن وزیرِ داخلہ الیگزانڈر ڈوبرنٹ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ افراد جو پہلے ہی پاکستان سے افغانستان واپس بھیجے جا چکے ہیں، اب واپس لائے جا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ جرمن ایجنسی برائے بین الاقوامی تعاون (جی آئی زیڈ) کے ذریعے ان افراد سے رابطہ قائم ہے اور انہیں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ