جیل میں 6 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں نگرانی کیلئے صرف 250 اہلکار تعینات ہیں، سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل

سرکل نمبر 4 اور5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر موجود تھے، زلزلے اور ہنگامی صورتحال کے دوران جیل سے متعدد قیدی فرار ہو گئے تھے،41 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر کے جیل منتقل کیا جا چکا ہے، ارشاد کی میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 3 جون 2025 11:22

جیل میں 6 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں نگرانی کیلئے صرف 250 اہلکار تعینات ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 جون 2025) کراچی کی ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ جیل میں اس وقت 6 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں جبکہ ان کی نگرانی کیلئے صرف 250 اہلکار تعینات ہیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے بتایا ہے کہ سرکل نمبر 4 اور5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر موجود تھے، گزشتہ رات زلزلے اور ہنگامی صورتحال کے دوران جیل سے متعدد قیدی فرار ہو گئے تھے جن میں سے اب تک 41 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر کے جیل منتقل کیا جا چکا ہے۔

جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ایک قیدی ہلاک،3 زخمی ہوئے۔ واقعہ میں 2 ایف سی دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کیلئے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی مکمل گنتی کا عمل تاحال جاری ہے۔

(جاری ہے)

سیکیورٹی ادارے جیل کے اندر اور اطراف میں آپریشن میں مصروف ہیں اور فرار شدہ قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔

جیل حکام کے مطابق قریبی علاقوں نواحی دیہاتوں میں سرچ آپریشن جاری ہے ایس ایس یو، ایس آر ایف سمیت دیگر سکیورٹی اہلکار قیدیوں کی تلاش کر رہے ہیں۔جیل حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات نے جیل کے سیکیورٹی انتظامات پر سنجیدہ سوالات اٹھا دئیے ہیں جنہیں فوری طور پر بہتر بنانا ضروری ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کے خلاف الگ مقدمہ درج ہوگا، مقدمہ میں جیل توڑنے اور اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی جائیں گی، فرار اور دوبارہ پکڑے جانے والے قیدیوں کا ٹرائل کیا جائے گا۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ قیدی مین گیٹ سے فرار ہوئے۔ ملیر جیل کی زلزلہ کے باعث ایک بیرک کی دیوار کمزور ہوگئی تھی۔ قیدی بیرک کی کمزور ہونے والی دیوار کو گرا کر فرار ہوئے۔جیل حکام نے قیدیوں کے فرار کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قیدی مین گیٹ سے فرار ہوئے، ملیر جیل کی زلزلہ کے باعث ایک بیرک کی دیوار کمزور ہوگئی تھی، قیدی بیرک کی کمزور ہونے والی دیوار کو گرا کر فرار ہوئے۔

جب ہنگامہ آرائی شروع ہوئی تو قیدیوں نے اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ چھین لیاجس کے بعد پولیس اور قیدیوں کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی۔اس دوران سیکڑوں قیدی جیل توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور قریبی علاقوں میں جا کر ہوٹلوں بس سٹاپوں پر بیٹھ گئے اور کچھ گلی محلوں میں گھومنے لگے جنہیں پکڑ کر واپس لایا گیا۔ڈی آئی جی جیل حسن سہتو اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کئے جانے والے قیدی سکھن تھانے کے لاک اپ میں رکھا گیا ہے۔