Live Updates

بھارت کیخلاف پاکستان نے 96 گھنٹوں تک اپنے وسائل سے جنگ لڑی، کسی سے کوئی مدد حاصل نہیں کی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی

جنگ کے دوران پاکستان نے جو آلات استعمال کئے وہ ایسے ہی ہیں جیسے انڈیا کے پاس ہیں، ہم نے صرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پرانحصار کیاہے اس کے علاوہ حقیقی وقت میں ہم نے کہیں سے کوئی مدد حاصل نہیں کی، جنرل ساحر شمشاد مرزا کا بی بی سی کو انٹرویو

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 3 جون 2025 12:10

بھارت کیخلاف پاکستان نے 96 گھنٹوں تک اپنے وسائل سے جنگ لڑی، کسی سے کوئی ..
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 جون 2025) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف 96 گھنٹوں کی لڑائی مکمل طور پر اپنے وسائل سے لڑی، باہر سے کوئی مدد حاصل نہیں کی، بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع میں پاکستان نے 96 گھنٹے تک مکمل طور پر اپنے وسائل پر انحصار کیا، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے کہا کہ جنگ کے دوران پاکستان نے جو آلات استعمال کئے وہ ایسے ہی ہیں جیسے انڈیا کے پاس ہیں۔

پاکستان نے کچھ ساز و سامان دوسرے ملکوں سے خریدا ہے۔ہم نے صرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پرانحصار کیاہے۔ اس کے علاوہ حقیقی وقت میں ہم نے کہیں سے کوئی مدد حاصل نہیں کی اس جنگ میں صرف اور صرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پر انحصار کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پہلے متنازع علاقے میں جھڑپیں ہوتی تھی بین الاقوامی سرحد تک نہیں پہنچتی تھیں۔

اس بار سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا اور شہروں میں کشیدگی تھی۔ مستقبل میں تنازع صرف مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کیلئے کوئی موثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں۔ مستقبل کی جنگ کا اثر 1.5 ارب لوگوں کی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کی ضروریات پر بھی پڑے گا۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے مزید کہا ہنگامی رابطوں کیلئے صرف ڈی جی ایم اوز کی ہاٹ لائن ہی انحصار ہوتا ہے۔

آپ کا واسطہ انتہا پسند ذہنیت کے ساتھ ہو تو عالمی برادری کے پاس مداخلت کیلئے محدود وقت ہوتا ہے۔ اس بار امریکاہاور دیگر ممالک نے کیا وہ مہلت بھی اب بہت محدود ہو چکی ہے۔خیال رہے کہ چند روز قبل بھی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھرپور اور موثر جواب دینے کے بعد بھارت کو سرحد پر تعینات اپنی افواج کی تعداد کم کرنا پڑی تھی یہ ایک جارحانہ کشیدگی تھی جس کی شدت کو اب کم کردیا گیا ہے اور ہم اب 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس آ چکے تھے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے کہا تھاکہ دونوں ممالک سرحد پر افواج کی تعداد میں کمی لا رہے تھے۔ پہلے ہماری کشیدگی متنازعہ علاقے تک محدود رہتی تھی اس بار کشیدگی بین الاقوامی سرحد پر تک پہنچ گئی تھی۔اس تنازعے کے دوران جوہری ہتھیاروں کی طرف کوئی پیشرفت نہیں ہوئی یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔

بھارت کی جانب سے پہلی بار سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا گیا جو کہ ایک انتہائی تشویشناک اور غیر ذمے دارانہ قدم تھا۔ہم مسلسل پہلگام واقعہ کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے مگر بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد پہلی بار سندھ طاس معاہدے کو کسی تحقیقات کے بغیرہی 24 گھنٹے کے اندر معاہدہ معطل کردیا تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم زرعی ملک ہیں اور یہ ہمارے وجود کیلئے خطرہ تھا۔

پاکستان نے ہر فورم پرمعاملے کی غیر جانبدار اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی تاکہ سچ سامنے آ سکے مگر بھارت نے اس پر مثبت ردعمل دینے کے بجائے جارحانہ اقدامات کو ترجیح دی تھی۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ مستقبل میں جب بھی کشیدگی ہوگی تو پاکستان اور بھارت مکمل ملوث ہونگے۔

مستقبل میں بھی یہ کشیدگی متنازعہ علاقے تک محدود نہیں رہے گی۔پاک بھارت جنگ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کرائسز منیجمنٹ میکنزم منظر سے غائب تھادوسری جانب سے انتہائی غیر محتاط اقدامات اٹھائے جارہے تھے۔کرائسز منیجمنٹ میکنزم کی غیرموجودگی میں عالمی برادری کیلئے مداخلت کرنا مشکل ہوگیا تھا۔عالمی برادری کے متحرک ہونے سے پہلے ہی کافی نقصان ہوچکا تھا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات