تھانوں میں تعینات نفری کو ہر وقت الرٹ ،ہنگامی حالات میں فوری ردعمل کیلئے تیار رہیں،ایس ایس پی نصیرآباد

منگل 3 جون 2025 20:10

چھتر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)انسپکٹر جنرل اف پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری کے خصوصی احکامات اور ڈی آئی جی نصیرآباد رینج کیپٹن (ر) عاصم کی ہدایات کی روشنی میں، ایس ایس پی نصیرآباد غلام سرور بھیو کی زیر صدارت سرکٹ ہاوس کے کانفرنس ہال میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ایس ڈی پی او سرکل سٹی/اے ایس پی محمد طیب اقبال، آفس سپرنٹنڈنٹ علی محمد بگٹی، پی ایس او کرم دین ابڑو، ریڈر علی بخش ابڑو، سیکیورٹی انچارج انسپکٹر نور احمد ڈومکی، پی آر او فیروز کے بی منگی کے علاوہ ضلع بھر کے ایس ڈی پی اوز، ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر، لائن آفیسر، ایم ٹی او، تمام ایس ایچ اوز، بلوچستان کانسٹبلری، سی ٹی ڈی، اسپیشل برانچ، اور اے ٹی ایف کے انچارجز نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی نصیرآباد غلام سرور بھیو نے آئی جی پولیس بلوچستان کے احکامات کو سختی سے نافذ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز سے ان کے تھانوں میں تعینات نفری، ناکہ جات، سیکیورٹی اور دیگر متعلقہ امور کی تفصیلات فرداً فرداً طلب کیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر تھانوں کی سیکیورٹی کو مؤثر اور ہمہ وقت فعال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے تھانوں میں تعینات نفری کو ہر وقت الرٹ رکھیں اور ہنگامی حالات میں فوری ردعمل کے لیے تیار رہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر سرکل کے ڈی ایس پی اپنے دائرہ اختیار میں موجود تھانوں کی نفری، سیکیورٹی، صفائی ستھرائی، اور رہائشی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کے پابند ہوں گے، تاکہ تھانے میں ڈیوٹی دینے والے افسران و اہلکاروں کو کسی قسم کی پریشانی یا تکلیف کا سامنا نہ ہو۔

ایس ایس پی نصیرآباد نے ایم ٹی او سے ضلع بھر کے تھانوں میں موجود سرکاری گاڑیوں کی فہرست طلب کرتے ہوئے ان کی موجودہ تکنیکی و میکینیکل حالت کے بارے میں دریافت کیا، اور گاڑیوں کو مکمل طور پر مینٹین رکھنے کی سخت ہدایات جاری کیں۔آخر میں ایس ایس پی نصیرآباد غلام سرور بھیو نے کہا کہ سی ٹی ڈی، اسپیشل برانچ، بلوچستان کانسٹبلری، اے ٹی ایف اور پولیس، دراصل ایک ہی فورس کے باہم مربوط یونٹس ہیں۔ تمام ادارے باہمی مشاورت، تعاون اور مربوط حکمت عملی کے تحت کام کریں تاکہ سیکیورٹی و دیگر چیلنجز کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :