wتھانہ شرقپور شریف پولیس کا جعلی مقابلہ، چار بچوں کا باپ قتل

ق*عدالت میں پیشی کے بعد ویرانے میں لے جا کر قتل، پولیس نے میڈیافرضی کہانی سنادی ی*اہل خانہ کا احتجاج، ماورائے عدالت قتل قرار، وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری نوٹس کا مطالبہ

منگل 3 جون 2025 21:40

#لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جون2025ء) تھانہ شرقپور شریف کے ایس ایچ او نے جعلی پولیس مقابلے میں ایک بے گناہ شہری کو قتل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت محمد بوٹا ولد سرور مرحوم کے نام سے ہوئی ہے جو گائوں کوٹ حیات، تھانہ منڈی فیض آباد، تحصیل و ضلع ننکانہ صاحب کا رہائشی اور چار بچوں کا باپ تھا۔ ذرائع کے مطابق محمد بوٹا کو پولیس نے کچھ روز قبل نامعلوم مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔

عدالت میں باقاعدہ پیشی کے بعد، ایس ایچ او تھانہ شرقپور شریف محمد بوٹا کو واپس لے جانے کے بجائے ایک ویران مقام پر لے گیا جہاں اسے پولیس مقابلے کا رنگ دے کر قتل کر دیا گیا۔ پولیس کی جانب سے واقعے کے فوراً بعد میڈیا کو ایک فرضی اور تیار شدہ کہانی سنائی گئی جس میں بتایا گیا کہ ملزم فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا اور جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا۔

(جاری ہے)

محمد بوٹا کے اہل خانہ نے اس پولیس کارروائی کو کھلم کھلا ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا بھائی عدالت میں پیش ہوا، اسے واپس لے جاتے ہوئے مارا گیا، یہ سراسر زیادتی ہے، ہمارا بھائی نہ مجرم تھا نہ مفرور۔ لواحقین نے مزید کہا کہ محمد بوٹا کے خلاف اگر کوئی مقدمہ تھا تو اسے عدالت میں سزا دی جاتی لیکن پولیس نے قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے اس کی زندگی چھین لی۔

ہلاکت کی خبر سنتے ہی محمد بوٹا کے رشتہ دار، گائوں کے افراد اور سیاسی و سماجی کارکنوں نے تھانہ شرقپور شریف اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کے سامنے شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’جعلی مقابلے بند کرو‘‘، ’’محمد بوٹا کے قاتلوں کو سزا دو‘‘اور ’’پنجاب پولیس کی غنڈہ گردی نامنظور‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔

مظاہرین نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب پولیس اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے فوری نوٹس لینے، ایس ایچ او کی معطلی، شفاف تحقیقات اور محمد بوٹا کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس خبر کی اشاعت تک ایس ایچ او یا ضلع پولیس کی جانب سے کسی آزاد یا تحریری مؤقف کا اعلان نہیں کیا گیا۔ پولیس ذرائع صرف اتنا بتا رہے ہیں کہ ’’واقعہ پولیس مقابلے کے دوران پیش آیا‘‘ تاہم اب تک کوئی فرانزک رپورٹ، سی سی ٹی وی فوٹیج یا دیگر شواہد عوام کے سامنے پیش نہیں کئے گئے۔