کرپشن کیس، فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری،عدالت پیش کرنے کا حکم

فواد چوہدری طلبی باوجود عدالت سے غیر حاضر ہوتے رہے جس پرسپیشل جج اینٹی کرپشن کورٹ کے جج خاور رشید نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے،چالان پیش نہ کرنے پر بھی عدالت نے سخت برہمی کا اظہار

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 4 جون 2025 15:40

کرپشن کیس، فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری،عدالت پیش کرنے کا حکم
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 جون 2025)راولپنڈی کی عدالت نے کرپشن کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے، فواد چوہدری طلبی باوجود عدالت سے غیر حاضر ہوتے رہے جس پرسپیشل جج اینٹی کرپشن کورٹ کے جج خاور رشید نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے،عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو گرفتار کر کے 30 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

سماعت کے دوران چالان پیش نہ کرنے پر بھی عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ آئندہ تاریخ پر تفتیشی افسر چالان پیش کریں۔عدالت نے آئندہ تاریخ پر تفتیشی افسر کوچالان پیش کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔بعد ازاں عدالت نے سابق وفاقی وزیر کو گرفتار کر کے عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوے مقدمے کی سماعت 30 جون تک ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

سابق وفاقی وزیرفواد چوہدری کیخلاف مقدمہ تھانہ اینٹی کرپشن جہلم نے درج کیا تھا جس میں اراضی حصول کیلئے بھاری رشوت کا الزام لگایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے خلاف 9 مئی کے واقعات سے متعلق درج متعدد ایف آئی آرز کو یکجا کرنے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس دوبارہ ہائیکورٹ کو بھجوا دیاتھا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے حکم اور شاہی فرمان میں فرق ہونا چاہیے تھا۔

عدالتی فیصلہ ہمیشہ وجوہات پر مبنی ہونا چاہیے تھی۔عدالت نے ریمارکس دئیے تھے کہ لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی رٹ پٹیشن مسترد کرنے کی کوئی معقول وجوہات نہیں بتائیں جو کہ قانونی طور پر ضروری تھی۔جسٹس علی باقر نجفی نے بھی نشاندہی کی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے رٹ مسترد کرنے کی وجوہات فراہم نہ کرنا ایک بڑی قانونی خامی تھی۔

ایک واقعے پر پانچ سو مقدمات درج نہیں ہو سکتے۔ عدالت معاملے پر دوبارہ سماعت کرکے باقاعدہ سپیکنگ آرڈر جاری کرے۔فواد چوہدری نے موقف اختیار کیا تھاکہ سپریم کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات پر چار ماہ میں فیصلے کا حکم دیا تھا لیکن عدالتی حکم کی وجہ سے ٹرائل کورٹ میں یہ کیس ایک عذاب بن چکا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو اس عذاب سے نجات دلا رہے تھے۔