مملکت سعودی عرب کے قربانی و ہدی منصوبے "اداحی" نے حج 1446ھ کے لیے اپنی مکمل آپریشنل تیاریوں کا اعلان کر دیا

بدھ 4 جون 2025 21:50

مکہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2025ء) مملکت سعودی عرب کے قربانی و ہدی منصوبے ’’اداحی‘‘ نے حج 1446ھ کے لیے اپنی مکمل آپریشنل تیاریوں کا اعلان کر دیا ہے۔ منصوبے کے تحت اس سال شرعی اصولوں، جدید ٹیکنالوجی، اور تنظیمی مہارت کے امتزاج سے لاکھوں حجاج کو سہولت فراہم کی جائے گی، جبکہ 27 ممالک میں قربانی کا گوشت تقسیم کیا جائے گا۔

’’اداحی ‘‘منصوبے کے ترجمان کے مطابق، اس سال سات مخصوص مراکز میں انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں جن کا مجموعی رقبہ 10 لاکھ مربع میٹر سے تجاوز کر چکا ہے۔ صرف 84 گھنٹوں میں 10 لاکھ سے زائد جانوروں کی قربانی ممکن بنائی گئی ہے۔ اس عمل میں 25,000 سے زائد ماہرین حصہ لیں گے، جن میں 600 شریعت کے ماہر، 500 سے زائد ویٹرنری ڈاکٹرز، 16,500 قصاب و معاون عملہ، اور 400 ٹیکنیکل ماہر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید بتایا کہ رواں سال جدید ٹیکنالوجی سے لیس نظام شامل کیے گئے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت پر مبنی گنتی کا نظام، خودکار وزن جانچنے والی مشین، گوشت کی مکمل نگرانی کا سسٹم، اور ریفریجریٹرز کی براہ راست مانیٹرنگ کا نظام شامل ہیں۔ قربانی کے عمل کی رفتار حیران کن طور پر ہر 7 سیکنڈ میں ایک جانور تک پہنچ چکی ہے۔ اب تک 770,000 سے زائد جانور وصول کیے جا چکے ہیں، جو ہدف 750,000 سے تجاوز کر چکا ہے۔

’’اداحی ‘‘منصوبے کے تحت حج کے دوران گوشت کی تقسیم مکہ ریجن میں کی جائے گی، تاکہ سرکاری حج مشنز، رفاہی اداروں اور حجاج کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے، جبکہ حج کے بعد گوشت کی تقسیم پورے ملک میں، خصوصاً حرم کے اطراف، اور بین الاقوامی سطح پر 27 ممالک میں کی جائے گی۔اس منصوبے میں اس سال کئی سرکاری اور نجی اداروں کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داریاں بھی قائم کی گئی ہیں، جن میں وزارت حج و عمرہ کا "نُسک" پلیٹ فارم، سعودیہ ایئرلائن، سراب ہولڈنگ، ون کارڈ، اور "جاهز" ایپ شامل ہیں۔

منصوبے کے تحت حجاج کرام کو تین زبانوں میں آن لائن قربانی کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے تاکہ دنیا بھر کے مسلمان محفوظ اور آسان طریقے سے اپنے فریضے کی ادائیگی کر سکیں۔اداحی کے ذمہ داران کے مطابق منصوبے کا بنیادی مقصد صرف عبادات کی سہولت نہیں، بلکہ خوراک کی عالمی فراہمی، انسانی ہمدردی، اور اسلامی اخوت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات بھی ہیں۔