اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جون 2025ء) جرمن شہر میونخ کی ایک عدالت میں گزشتہ ماہ روس کے لیے جاسوسی اور تخریب کاری کی سازش کے الزام میں تین ایسے ملزموں کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی، جو جرمنی اور روس دونوں ملکوں کے شہری ہیں۔ ان تینوں افراد پر جرمنی میں فوجی نوعیت کے بنیادی ڈھانچے اور ریلوے لائنوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
ان تین میں سے دو مشتبہ ملزموں کو جرمن پولیس نے اپریل 2024 میں گرفتار کیا تھا۔ تب وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے ان کی سرگرمیوں کو یوکرین کی جنگ سے جوڑتے ہوئے کہا تھا: "ان مشتبہ ملزمان کی سرگرمیوں کا مقصد خاص طور پر روس کی فوجی جارحیت کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ کے خلاف جرمنی کی طرف سے یوکرین کو فراہم کی جانے والی فوجی مدد کو کمزور کرنا تھا۔
(جاری ہے)
میونخ میں ان تین روسی نژاد جرمن شہریوں کے خلاف عدالتی سماعت کے آغاز سے کچھ ہی روز پہلے جرمنی میں تین ایسے یوکرینی شہری بھی گرفتار کر لیے گئے تھے، جو مبینہ طور پر روس کے لیے جاسوسی اور تخریب کاری کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان ملزموں کو سوئٹزرلینڈ اور جرمن شہروں کونسٹانس اور کولون سے گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ یوکرینی ملزم روس کے لیے جاسوسی کرنے کے ساتھ ساتھ جرمنی میں پارسل بموں کے ذریعے تخریب کاری اور مال برداری کے ذرائع پر بم حملے کرنا چاہتے تھے۔
جرمنی میں روس کی طرف سے مشتبہ جاسوسی اور تخریب کاری کے منصوبوں کے یہ کوئی پہلے واقعات نہیں۔ جون 2023 میں اس دور کی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے تو کھل کر کہہ دیا تھا کہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ جرمنی کی "اندرونی سلامتی کے لیے بھی ایک اہم اور فیصلہ کن موڑ ہے۔”
جرمنی میں روس کے لیے جاسوسی کے بڑے اور حیران کن واقعات
کارسٹن ایل
کارسٹن ایل کے خلاف مقدمے کی سماعت دسمبر 2023 میں شروع ہوئی۔
وہ جرمنی کی بیرون ملک کام کرنے والی سیکرٹ سروس بی این ڈی کے ایک ذیلی شعبے کا سربراہ اور "سٹاف سکیورٹی” کا ذمہ دار تھا۔ اس پر الزام یہ لگایا گیا کہ وہ خود ہی جرمنی کی سلامتی کے لیے خطرہ بن گیا تھا۔کارسٹن ایل وفاقی جرمن فوج کا ایک سابق افسر ہے، جس پر روسی سیکرٹ سروس ایف ایس بی کا ڈبل ایجنٹ ہونے کا الزام ہے۔ کارسٹن نے آرتھر ای نامی ایک بزنس مین کو کئی خفیہ دستاویزات منتقل کیں، جس نے بعد میں انہیں ایف ایس بی کے حوالے کر دیا۔
کارسٹن نے ان اہم خفیہ دستاویزات کی فراہمی کے لیے کم ازکم چار لاکھ یورو سے لے کر ساڑھے چار لاکھ یورو تک وصول کیے۔ کارسٹن اور اس کے ساتھی آرتھر کے خلاف برلن میں مقدمے کی سماعت جاری ہے اور انہیں عمر قید کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔ٹوماس ایچ
ٹوماس ایچ کو نو اگست 2023 کو مغربی جرمن شہر کوبلینز سے گرفتار کیا گیا۔ فیڈرل پراسیکیوٹرز نے وفاقی جرمن فوج کے اس افسر پر فرد جرم عائد کی کہ اس نے فوجی تفصیلات پر مشتمل انٹیلیجنس انفارمیشن روسی سیکرٹ سروس کو فراہم کیں۔
برلن سے شائع ہونے والے اخبار "ٹاگیس اشپیگل” کے مطابق ٹوماس ایچ اس وجہ سے پہلے ہی اپنے ساتھی اہلکاروں کی نظروں میں آ چکا تھا کہ وہ تارکین وطن کی مخالف اور انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاسی جماعت "متبادل برائے جرمنی” یا اے ایف ڈی سے ہمدردی رکھتا تھا۔ اس پارٹی کے کچھ حصوں کو انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند سمجھا جاتا ہے اور وہ روسی فوجی جارحیت کے خلاف نیٹو رکن ممالک کی طرف سے یوکرین کی فوجی مدد کیے جانے کو شدید تنقیدی نظروں سے دیکھتے ہیں۔
مسٹر اینڈ مسز انشلاگ
جرمنی میں سرگرم جاسوس یوکرین کے خلاف روسی فوجی جارحیت سے بھی بہت پہلے سے روس کے لیے جاسوسی کرتے رہے ہیں۔ دو روسی جاسوس 1980 کی دہائی میں آندریاز اور ہائیڈرون انشلاگ کے ناموں سے جرمنی میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے جوڑے کے طور پر زندگی گزارتے رہے، جس میں مرد بظاہر ایک انجینئر تھا اور عورت ظاہری طور پر ایک گھریلو خاتون۔
ان دونوں نے طویل عرصے تک مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپی یونین دونوں کی جاسوسی کی، پہلے سوویت یونین کے لیے اور سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روسی خفیہ سروس کے لیے۔ اس دور میں ابھی ڈیجیٹل ترقی نہیں ہوئی تھی اور ان دونوں جاسوسوں کو احکامات خفیہ ریڈیو پیغامات کے ذریعے ملتے تھے۔ جب وہ پکڑے گئے تو 2013 میں انہیں کئی کئی سال قید کی سزائیں سنا دی گئیں۔
سزائے قید کاٹنے کے بعد انہیں ملک بدر کر کے روس بھجوا دیا گیا۔گابریئلے گاسٹ
ماضی کی کمیونسٹ نظام حکومت والی مشرقی جرمن ریاست، جو جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک (جی ڈی آر) کہلاتی تھی، اپنے ایجنٹوں کو "امن کے متلاشی” قرار یتی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق سرد جنگ کے دور میں ایسے تقریبا 12,000 خفیہ ایجنٹوں کو کمیونسٹ مشرقی جرمنی کی سیکرٹ سروس شٹازی نے مغربی جرمن ریاست میں تعینات کر رکھا تھا۔
مغربی جرمنی میں تعینات ان ہزاروں شٹازی ایجنٹوں میں سے ایک گابریئلے گاسٹ نام کی ایک خاتون بھی تھی، جو مغربی جرمن شہری تھی۔ گاسٹ کو 1968 میں جی ڈی آر کی سیکرٹ سروس شٹازی کے ایک افسر نے اس وقت بھرتی کیا تھا، جب وہ اپنے تحقیقی مقالے کے لیے مشرقی جرمنی گئی تھیں۔ گاسٹ کے مقالے کا عنوان تھا: "جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک میں خواتین کا سیاسی کردار۔
”گابریئلے گاسٹ کئی برسوں تک مشرقی جرمنی کے لیے جاسوسی کرتی رہیں اور ساتھ ہی ایک فرضی نام سے مغربی جرمن سیکرٹ سروس بی این ڈی کے لیے جاسوسی بھی۔ گاسٹ کو مغربی جرمنی میں مشرقی جرمنی کے بہترین اور اہم ترین جاسوسوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ اس خاتون کے شٹازی کی ایجنٹ ہونے کا پول اس وقت کھلا، جب 1989 میں دیوار برلن گرا دی گئی اور کمیونسٹ مشرقی جرمن ریاست ناکام ہو گئی۔
اس کے بعد دونوں جرمن ریاستوں کا دوبارہ اتحاد 1990 میں عمل میں آیا تھا۔آلفریڈ شپوہلر
آلفریڈ شپوہلر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی شٹازی کے لیے خفیہ معلومات کے حصول کا بہت کامیاب ذریعہ تھا۔ وہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کی سیکرٹ سروس بی این ڈی کا ایک سینیئر اہلکار تھا اور اس نے شٹازی کے لیے کام کرتے ہوئے ایسے سینکڑوں مغربی جرمن ایجنٹوں کی شناخت ظاہر کر دی تھی، جو جی ڈی آر میں کام کر رہے تھے۔
شپوہلر کو نومبر 1989 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ہائنز فیلفے
ہائنز فیلفے طویل عرصے تک جرمن سیکرٹ سروس بی این ڈی کے سوویت یونین سے متعلق کاؤنٹر انٹیلیجنس شعبے کے سربراہ تھے اور وہ بھی ایک ڈبل ایجنٹ تھے۔ وہ مغربی جرمنی کے ایک وفاقی جمہوری ریاست بننے سے پہلے دوسری عالمی جنگ کے دور میں نازی ڈکٹیٹر آڈولف ہٹلر کے خصوصی پولیس یونٹ ایس ایس کے رکن تھے اور 1961 تک ماسکو میں سوویت سیکرٹ سروس کے جی بی کو رپورٹ کرتے رہے تھے۔
فیلفے کے بارے میں تقریبا یقین سے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے سالہا سال تک برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی چھ سمیت سات مختلف انٹیلی جنس سروسز کے لیے کام کیا۔
گنٹر گیلوم
جرمنی میں سرد جنگ کے زمانے میں جاسوسی کے سب سے حیران کن اور تہلکہ آمیز واقعات میں سے ایک گنٹر گیلوم سے جڑا ہوا ہے۔ گنٹر گیلوم اور ان کی اہلیہ کرسٹل خود کو مشرقی جرمنی سے آنے والے مہاجرین ظاہر کر کے 1956 میں مغربی جرمنی میں پناہ گزین ہوئے تھے۔
اس مشرقی جرمن جاسوس کا مشن شٹازی کو مغربی جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) سے متعلق اندرونی معلومات فراہم کرنا تھا۔ گیلوم کو بطور جاسوس اور سیاسی طور پر اتنی کامیابی ملی کہ جب مغربی جرمنی میں ایس پی ڈی کے اقتدار میں آنے پر اس پارٹی کے رہنما ولی برانڈ وفاقی چانسلر بنے تو گنٹر گیلوم ان کے ذاتی مشیر بھی بن گئے تھے۔گنٹر گیلوم کی حقیقی شناخت اور شٹازی کا جاسوس ہونے کے انکشاف کے بعد ولی برانڈ کو چھ مئی 1974 کو وفاقی چانسلر کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ گیا تھا۔
گیلوم کو جاسوسی کے الزام میں 13 سال کی اور ان کی اہلیہ کرسٹل کو آٹھ سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ ان دونوں کو مشرقی جرمنی میں قید مغربی جرمن ایجنٹوں کے بدلے 1981 میں رہا کر دیا گیا تھا۔ایلی بارکزاٹس اور کارل لاؤرنس
دیوار برلن کے خاتمے کے بعد مغربی جرمنی میں شٹازی کے جاسوسوں کی ایک بڑی تعداد بے نقاب ہو گئی تھی۔ کمیونسٹ جی ڈی آر میں کام کرنے والے مغربی جرمن ایجنٹوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں، سوائے ایلی بارکزاٹس اور کارل لاؤرنس کے۔
ان دونوں مغربی ایجنٹوں نے 1950 کی دہائی میں سرد جنگ کے ابتدائی دور میں جی ڈی آر سے بہت سی دستاویزات مغربی جرمنی میں اسمگل کی تھیں۔ایلی بارکزاٹس جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک کے وزیر اعظم اوٹو گروٹےووہل کی چیف سیکرٹری تھیں۔ وہ مختلف سرکاری دستاویزات حاصل کر کے، جن میں سے کئی معمولی اہمیت کی حامل ہوتی تھیں، اپنے عاشق کارل لاؤرنس کو دے دیتی تھیں، جو انہیں مغربی جرمن حکام کو پہنچا دیتے تھے۔ جب یہ راز کھلا کہ بارکزاٹس اور لاؤرنس مغربی جرمنی کے لیے جاسوسی کرتے تھے، تو مشرقی جرمنی میں ان دونوں کو سزائے موت سنا دی گئی، جس پر عمل درآمد 1955 میں کیا گیا۔
عصمت جبیں، مصنف: پیٹر ہلے
ادارت:عدنان اسحاق