ریاستی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو نظر انداز کرنے پر بھارتی وزیر اعظم پر کڑی تنقید

مودی نے ریاسی میں اپنی حالیہ تقریر کے دوران ریاستی حیثیت کی بحالی کا ذکر ہی نہیں کیا

پیر 9 جون 2025 11:40

جموں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جون2025ء) غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کانگریس نے علاقے کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے دیرینہ مطالبے کو نظر انداز کرنے پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایااور بی جے پی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنے وعدے کو مزید تاخیر کئے بغیر پورا کرے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کانگریس کے سینئر رہنمائوں رمن بھلہ، مولا رام، یوگیش ساہنی اور رویندر شرما نے جموں میں پارٹی دفترپر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا کہ مودی نے ریاسی میں اپنی حالیہ تقریر کے دوران ریاستی حیثیت کی بحالی کا ذکر ہی نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ بی جے پی قیادت نے بار بار اس کا وعدہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

کانگریس لیڈروں نے کہا کہ اس اہم مسئلے کو مسلسل نظر انداز کرنے سے خطے میں عوامی ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ ریلوے پراجیکٹ کے بارے میں ڈوگرہ حکمرانوں کے خواب کو پورا کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن تاریخی ڈوگرہ ریاست کی بحالی کی بات نہیں کرتے جسے بی جے پی نے توڑا، تقسیم کیا اور یونین ٹیریٹوی بنادیا۔

کانگریس رہنمائوں نے بی جے پی کے ارکان اسمبلی کو بھی خاموش تماشائی بنے رہنے اور عوامی مینڈیٹ سے دھوکہ دہی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے اسمبلی انتخابات کے فورا بعد ریاستی حیثیت کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دوہرے کنٹرول کے نظام نے اسمبلی انتخابات کے آٹھ ماہ بعد بھی عوام کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے اور یہ لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین ہے۔انہوں نے زمینوں، ملازمتوں اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے سلسلے میں کشمیری عوام کے ساتھ جاری امتیازی سلوک کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ان ضمانتوں سے مسلسل انکار سے لوگوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔