Live Updates

بھارت میں آزادی اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ، مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی

بھارت میں میڈیا، تعلیمی ادارے حتی کہ عدلیہ بھی خوف کے سایے میں کام کر رہے ہیں، غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ

پیر 9 جون 2025 14:25

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جون2025ء)مودی سرکار کے دورِ حکومت میں سنسرشپ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں آزادی اظہار جرم اور اختلافِ رائے گناہ بنا دیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت میں آزادی اظہار اور صحافت پر بڑھتی پابندیوں کے حوالے سے جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نیوز نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے، جس نے مودی حکومت پر سخت الزامات عائد کرتے ہوئے سنسرشپ کے بڑھتے رجحان کو بے نقاب کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کے دورِ حکومت میں اختلاف رائے کو گناہ سمجھا جانے لگا ہے اور میڈیا، تعلیمی ادارے حتی کہ عدلیہ بھی خوف کے سایے میں کام کر رہے ہیں۔ اسی دوران آزادی اظہار کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے۔مودی سرکار نے آپریشن سندورکی ناکامی کو چھپانے کے لیے آزادی اظہار کو نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

اس آپریشن کی ناکامی پر بھارتی نیوزسائٹ نے بھارتی طیارہ گرنے کی درست خبر شائع کی، جس کے بعد مودی حکومت نے اس پلیٹ فارم کو بند کر کے پورے میڈیا کو خاموش رہنے کا پیغام دیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت دنیا میں آزادیِ صحافت کی عالمی درجہ بندی میں 180 ممالک میں سے 151 ویں نمبر پر آ چکا ہے، جب کہ حکومت اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے اب تک 8000 سے زائد سوشل میڈیا اکانٹس بند کر چکی ہے۔مودی حکومت نے ممتاز مسلم اسکالر علی خان محمودآباد کو جنگ مخالف پوسٹ پر گرفتار کیا اور ان کے سچ کو فرقہ واریتقرار دے کر جیل بھیج دیا۔

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پولیٹکل سائنٹسٹ پروفیسر اجے نے کہا کہ مودی راج میں اب صرف خاموشی محفوظ ہے، رائے دینا خود کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں لوگ حتی کہ نجی محفلوں میں بھی اپنی رائے دینے سے گریز کرتے ہیں۔او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے پروفیسر دیپانشو موہن نے بتایا کہ مودی حکومت نے آپریشن سندورکو ایک سیاسی ڈراما بنا کر انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا اور قومی سلامتی جیسے حساس معاملے کو ووٹ بینک میں بدل دیا۔

پروفیسر موہن نے مزید کہا کہ آج بھارت میں صرف وہی استاد قابل قبول ہے جو مودی کا بیانیہ پڑھاتا ہے، باقی سب کو ملک دشمن قرار دے دیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ بھی اب حکومت کی زبان بول رہی ہے اور قومی سلامتی کے نام پر اظہارِ رائے پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔ پروفیسر کے مطابق تعلیمی اداروں میں نصاب، تدریس اور تقرریاں اب مکمل طور پر مودی حکومت کے بیانیے کی غلامی میں ہیں، مخالف آوازوں کو نہ گرانٹ دی جاتی ہے اور نہ ہی ملازمت کا حق۔پروفیسر موہن نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں عالمی دبا ہی آزاد میڈیا، دانشوروں اور اختلافی آوازوں کے تحفظ کی آخری امید رہ گیا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات