اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جون 2025ء) بھارتی وزارت دفاع نے منگل کو بتایا کہ مال بردار جہاز میں آگ لگنے کے بعد جہاز کے عملے نے جان بچانے کے لیے ایک چھوٹی کشتی کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگا دی۔ جس کے بعد بھارتی بحریہ نے انہیں بچالیا۔
انہوں نے بتایا کہ سنگاپور کے جھنڈے والے جہاز وان ہائی 503 کے عملے کو بچانے کے لیے بھارتی کوسٹ گارڈ نے چار جہاز تعینات کیے۔
یہ جہاز سری لنکا کے کولمبو بندرگاہ سے چل کر ممبئی جارہا تھا کہ جنوبی بھارت کے کیرالہ کے ساحل سے تقریباً 144 کلومیٹر دور اس میں آگ بھڑک اٹھی۔بھارتی ساحل کے قریب جہاز میں دھماکے اور آگ
عملے نے بتایا کہ ایک دھماکہ ہوا، جس کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی۔ دھماکے کی وجہ تاحال واضح نہیں ہے۔
(جاری ہے)
آگ لگنے کے بعد جہاز کے عملے نے جان بچانے کے لیے ایک چھوٹی کشتی کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگا دی۔
بھارتی حکام نے بتایا کہ عملے کے اٹھارہ ارکان کو بچا لیا گیا ہے جبکہ چار ابھی تک لاپتہ ہیں، ان کی تلاش کا کام جاری ہے۔ سنگاپور نے امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے ایک ٹیم بھیج دی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ساحل پر لائے گئے افراد میں سے کچھ زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
سنگاپور میری ٹائم اینڈ پورٹ اتھارٹی (ایم پی اے) نے کہا کہ عملے کے لاپتہ چار ارکان میں سے دو کا تعلق تائیوان، ایک کا میانمار اور ایک کا انڈونیشیا سے ہے۔
تین ہفتوں میں دوسرا واقعہ
کیرالہ کے ساحل کے قریب تین ہفتوں میں اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ گزشتہ ماہ، تیل اور خطرناک کیمیائی اشیاء لے جانے والا لائبیریا کے جھنڈے والا جہاز بحیرہ عرب میں ڈوب گیا تھا، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا تھا کہ نقصان دہ مادے رہائشیوں اور سمندری حیات کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
بھارت اپنی بحری طاقت کو وسعت کیوں دے رہا ہے؟
اس کے بعد ریاستی حکومت نے جہاز کے تباہ ہونے کے 20 ناٹیکل میل کے دائرے میں ماہی گیری پر پابندی لگا دی اور چار متاثرہ اضلاع میں ماہی گیری برادری کے خاندانوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا۔
کیرالہ کے بندرگاہوں کے وزیر وی این واسوان نے کہا کہ پیر کے روز جہاز سے 50 کنٹینر سمندر میں گر گئے ہیں۔
کیرالہ کی مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جہاز 100 ٹن بنکر تیل لے کر جا رہا تھا۔
بنکر آئل، جسے بھاری ایندھن کا تیل یا باقی ماندہ ایندھن کا تیل بھی کہا جاتا ہے، ایک گاڑھا، سیاہ، ٹار نما ایندھن کا تیل ہے جو بنیادی طور پر بڑے سمندری جہازوں کو طاقت دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ پٹرولیم ریفائننگ کے عمل کا ایک ضمنی پروڈکٹ ہے۔بھارت کے سرکاری ادارے انڈین نیشنل سینٹر فار اوشیئن انفارمیشن سروسز نے بتایا کہ جہاز سے گرنے والے کنٹینر کیرالہ کے ساحل کے ساتھ بہہ رہے تھے، اور اگلے تین دنوں میں ساحل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین