Live Updates

جنوبی سوڈان: سیلابوں کے خلاف پشتے لگاتے پاکستان امن کار

یو این جمعہ 13 جون 2025 01:45

جنوبی سوڈان: سیلابوں کے خلاف پشتے لگاتے پاکستان امن کار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 جون 2025ء) جنوبی سوڈان کے پانی سے گھرے علاقے بینتیو میں ہر روز بقا کی جدوجہد سے عبارت ہوتا ہے جہاں لوگ ہمہ وقت سیلاب کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں جبکہ ان کی حفاظت کا واحد ذریعہ وہ پشتے ہیں جنہیں اقوام متحدہ کے امن کار متواتر مرمت کرتے اور ان کی حفاظت کے لیے مستعد رہتے ہیں۔

پاکستانی فوج سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ کرنل جمال ہارون بھی انہی میں شامل ہیں جن کے ذمے اس علاقے میں مقیم تین لاکھ لوگوں کو 4,500 مربع کلومیٹر پر کھڑے پانی سے تحفظ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جو ان کی زندگیوں اور روزگار کو روزانہ متاثر کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ پشتوں کی مضبوطی یقینی بنانے کے لیے مسلسل مستعد رہتے ہیں اور بارشوں کے موسم میں یہ کام اور بھی اہم ہو جاتا ہے جب پانی کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی فوج کے شعبہ انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والے ان کے ساتھی میجر حلمی منصف کہتے ہیں کہ اس علاقے میں لوگوں کی زندگی ہمیشہ خطرے میں رہتی ہے۔ یہ زیریں علاقہ ہے جسے ایک پیالے کے پیندے سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔

چنانچہ جب دریائے نیل یا جنوب کی طرف سے بارش ہوتی ہے تو اس علاقے میں مزید پانی بھر جاتا ہے۔

سطح آب میں خطرناک اضافہ

اقوام متحدہ کے یہ امن کار ہر ہفتے کشتیوں پر بیٹھ کر پانی کی سطح کا جائزہ لیتے ہیں جس سے انہیں حفاظتی منصوبہ بندی میں مدد ملتی ہے۔ ان جائزوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق یہ جگہ سنگین خطرے کی زد میں ہے۔ گزشتہ سال 738 ملی میٹر کی بارش کے نتیجے میں سطح آب نصف میٹر سے زیادہ بلند ہو گئی تھی۔

امسال اس علاقے میں 1100 ملی میٹر بارش متوقع ہے جس سے لاحق خطرات کو روکنے کے لیے حفاظتی پشتوں کی بلندی میں 1.5 میٹر کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔

اگرچہ پانی کی سطح ماپنا امن کاروں کے لیے ایک معمول کی سرگرمی ہے لیکن بینتیو اور ملحق پناہ گزین کیمپ میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کا تحفظ اسی سے جڑا ہے۔

© UNMISS/Nektarios Markogiannis
امن مشن ’انمس‘ میں پاکستان آرمی کی انجینئرنگ کور سے تعلق رکھنے والے اہلکار سیلاب کے پانی کو آبادیوں کا رخ کرنے سے روکنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

بقا کے نئے طریقے

کیمپ کے رہنما سولومن یائن کا کہنا ہے کہ سیلاب سے پہلے یہاں زندگی بہتر تھی لیکن اب بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے اور لوگوں کو خطرہ رہتا ہے کہ پانی کسی بھی وقت ان کے گھروں کو بہا لے جائے گا۔

تاہم، ان لوگوں نے سیلابی پانی کے خطرے میں اپنی بقا کے نئے طریقے بھی ڈھونڈ لیے ہیں۔ یہاں کے رہائشی ایسی چھوٹی کشتیاں بناتے ہیں جو ناصرف ماہی گیری کے کام آتی ہیں بلکہ یہ لوگ ان پر سیلاب زدہ علاقے میں دور تک جا کر خشک لکڑیاں بھی جمع کرتے ہیں جو مقامی مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہیں۔

اس طرح انہوں نے مشکلات کا دلیرانہ انداز میں مقابلہ کرنا سیکھ لیا ہے جس کی موجودہ حالات میں بہت زیادہ ضرورت تھی۔

تحفظ کی اجتماعی کوششیں

بینتیو میں 'یو این ایم آئی ایس ایس' کے قائم مقام سربراہ ڈینس فو چینوی کہتے ہیں کہ ان غیرمتوقع اور بدقسمت حالات سے نمٹنے کے لیے ریاست، مقامی لوگوں، امدادی اداروں، مشن اور دیگر شراکت داروں کی اجتماعی کوشش بہت اہم ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کے لیے اسی طرح متحدہ انداز میں یہ کام جاری رہے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے میں ناکامی ہوئی تو پہلے سے خراب حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔

Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات