Live Updates

سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے بجٹ کو مکمل طور پر عوام دشمن، غیر حقیقت پسندانہ اور معاشی استحصال پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا

بجٹ جعلی حکومت نے عوام پر مسلط کیا ،یہ ملک کی اکثریتی غریب اور متوسط آبادی کو قربانی کا بکرا بنانے کی ایک سازش ہے، روشن علی برڑو

بدھ 11 جون 2025 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے قائم مقام صدر روشن علی برڑو نے کہا ہے کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے وفاقی بجٹ 2025-26 کو مکمل طور پر عوام دشمن، غیر حقیقت پسندانہ اور معاشی استحصال پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتی ہے، جو دھاندلی اور فارم 47 کی پیداوار جعلی حکومت نے عوام پر مسلط کیا ہے۔

یہ بجٹ ملک کی اکثریتی غریب اور متوسط آبادی کو قربانی کا بکرا بنانے کی ایک سازش ہے، جبکہ اشرافیہ، اسٹیبلشمنٹ اور مراعات یافتہ طبقے کو ایک مرتبہ پھر ریلیف دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضوں کی سخت شرائط قبول کرکے حکمران اپنی عیاشیاں ختم کرنے کو تیار نہیں، لیکن غریب عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ بجٹ ملک کی ترقی اور عوام کی بھلائی کے لیے نہیں، بلکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بنایا گیا ہے۔

روشن برڑو نے مزید کہا کہ کل وفاقی اخراجات میں 7 فیصد کمی کی گئی، مگر تنخواہ دار طبقے کو مہنگائی سے نجات دلانے کی کوئی ٹھوس حکمت عملی پیش نہیں کی گئی۔ بجلی سستی کرنے کے بجائے سولر پینلز کی امپورٹ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر کے ملک میں متبادل توانائی کے شعبے کو شدید دھچکا دیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف توانائی بحران مزید سنگین ہو گا بلکہ عام گھریلو صارفین اور چھوٹے کاروباری افراد کے لیے متبادل توانائی کے ذرائع ناقابل رسائی بن جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بینکوں میں جمع عوامی رقوم پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنا ایک ظالمانہ اقدام ہے۔ پیٹرولیم اور کاربن لیوی میں اضافہ روزمرہ اشیا، ٹرانسپورٹ اور بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ افراطِ زر کے تناسب سے انتہائی ناکافی ہے۔ بجٹ میں ملازمین کو لولی پاپ کے سوا کچھ نہیں دیا گیا، اور سفارشات کے باوجود روئی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیبٹ سروسنگ (قرضوں پر سود) پر 8.21 ٹریلین روپے مختص کر کے یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ ملک کی معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہے۔ ٹیکس وصولی کا ہدف 14.13 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، مگر اس کا بوجھ صرف تنخواہ دار اور غریب طبقے پر ڈالا جائے گا، جبکہ سرمایہ دار طبقہ بدستور ٹیکس چھوٹ سے مستفید ہو گا۔ بجٹ سے پہلے اسمبلی اراکین کی تنخواہیں بڑھا دی گئیں، لیکن حکمرانوں کی عیاشیاں ختم نہیں ہو رہیں۔روشن علی برڑو نے کہا کہ اس بجٹ میں نہ صرف غریب کا معاشی قتل کیا گیا ہے بلکہ وفاقی اکائیوں کے وسائل کو نظرانداز کر کے سیاسی و معاشی استحصال کی نئی مثال قائم کی گئی ہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات