&پنجاب کے چڑیا گھروں اور سرکس میں جانوروں کی بے رحمانہ قید، وائلڈ لائف حکام و دیگر عدالت طلب

شدید گرمی میں لوہے کے پنجرے میں قید جانوروں کی حالت کا اندازہ لگانا بھی محال ہے، این جی او کا موقف

جمعرات 12 جون 2025 20:25

ّلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2025ء) جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے سرگرم ادارے نے لاہور سمیت پنجاب بھر میں قائم نجی چڑیا گھروں اور سرکس میں جنگلی جانوروں کو بے رحمی کے ساتھ اسیری میں رکھنے کے خلاف درخواست دائر کردی۔ عدالت نے پنجاب وائلڈ لائف سمیت متعلقہ فریقین کو طلب کرلیا۔ ماحولیاتی اور جانوروں کے حقوق کی قانونی فرم اور تحقیقی تھنک ٹینک انوائرمنٹل اینڈ اینیمل رائٹس کنسلٹنٹس کے سربراہ اور وکیل التمش سعید اور ان کی ٹیم نے عدالت کے سامنے موقف رکھا کہ نجی اور روڈ سائیڈ چڑیا گھروں اور سرکسوں میں شیروں، تیندوں اور ریچھوں جیسے جنگلی جانوروں کے ساتھ بے رحمانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔

درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ ان جانوروں کو جھیلوں کے کنارے بنے تفریحی مقامات میں تنگ، غیر فطری پنجروں میں قید رکھا جاتا ہے جہاں ان کی آزادی، وقار اور قدرتی ضروریات کو بری طرح کچلا جا رہا ہے، شدید گرمی اور درجہ حرارت میں لوہے کے پنجرے میں قید جانوروں کی حالت کا اندازہ لگانا بھی محال ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے فیصلے میں اس امر کو تسلیم کیا کہ جنگلی جانور جاندار اور حساس مخلوق ہیں اور ان کی نجی قید پنجاب وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے تمام متعلقہ فریقین کو طلب کر کے انہیں قانون پر مکمل عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔ مزید برآں عدالت نے متعلقہ مقامات کے معائنے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جنگلی جانوروں کی نجی قید پر آئینی پابندی عائد کی جائے اور تمام متاثرہ جانوروں کو قانونی پناہ گاہوں میں منتقل کیا جائے جہاں انہیں مناسب دیکھ بھال، قدرتی ماحول اور ذہنی سکون میسر آسکے۔ واضح رہے کہ لاہور سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں بنائی گئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں بھی نجی چڑیا گھر بنائے جا رہے ہیں جبکہ مختلف شہروں خاص طور پر دیہات میں سرکس لگائے جاتے ہیں جہاں جنگلی جانوروں سے مختلف کرتب کروائے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :