وقت کے ساتھ نئی زرعی بیماریاں سامنے آ رہی ہیں جو زرعی شعبے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہی ہیں،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی

ماہرین حشریات کو ٹھوس تحقیقی کام کے ساتھ قابلِ عمل حل پیش کرنا ہوں گے، کاشتکاروں کو کیڑے مار ادویات اور دیگر زرعی مداخل کے دانشمندانہ استعمال کے بارے میں آگاہ کرنا ناگزیر ہے،کانفرنس سے خطاب

بدھ 18 جون 2025 11:25

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2025ء)بدلتے ہوئے موسمیاتی حالات اور زراعت میں کیڑے مار ادویات کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے کیڑوں میں مزاحمت میں اضافہ ہوا ہے جو غذائی تحفظ کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر ماہرین حشریات کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ حشریات کے زیر اہتمام پاکستان انٹومالوجیکل سوسائٹی اور ینگ انٹومالوجسٹ سوسائٹی کے اشتراک سے منعقدہ تیسری قومی پوسٹ گریجویٹ انٹومالوجی ریسرچ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کہا کہ وقت کے ساتھ نئی زرعی بیماریاں سامنے آ رہی ہیں جو زرعی شعبے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماہرین حشریات کو ٹھوس تحقیقی کام کے ساتھ قابلِ عمل حل پیش کرنا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو کیڑے مار ادویات اور دیگر زرعی مداخل کے دانشمندانہ استعمال کے بارے میں آگاہ کرنا ناگزیر ہے۔

شعبہ حشریات کے چیئرمین ڈاکٹر وسیم اکرم نے کہا کہ زرعی شعبہ مختلف چیلنجز سے دوچار ہے جن پر ماہرین، سائنس دانوں اور دیگر متعلقہ فریقین کو توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ انٹومالوجی ڈیپارٹمنٹ ڈینگی، انٹی گریٹڈ پیسٹ مینجمنٹ، ذخیرہ شدہ اجناس میں کیڑوں کے کنٹرول، حشرات کی حیاتیاتی تنوع سمیت دیگر موضوعات پر تحقیقی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

ڈاکٹر محمد احسن خاں نے کہا کہ شعبہ حشریات پائیدار زراعت کو یقینی بنانے کے لیے جدید حکمت عملیوں کے ساتھ اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ کیڑوں کے چیلنجز سے نمبردآزما ہو کر غذائی استحکام کو یقینی بنا رہا ہے۔ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور ریگولیٹری امور کے سربراہ ڈاکٹر عامر بشیر نے کیڑے مار ادویات کے اطلاق کی تکنیکوں پر زور دیا۔

کیبی پاکستان کے پراجیکٹ مینیجر ڈاکٹر کاظم علی نے پاکستان میں کیڑوں کی رپورٹنگ کے نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر راشد رسول نے کہا کہ کیڑوں کے کنٹرول کے لئے موثر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔ ڈاکٹر محمد صغیر نے کہا کہ اینٹی گریٹڈ پیسٹ مینجمنٹ نظام کو کاشتکاروں میں رواج دینا ہو گا۔ اس موقع پر سیجنڈا پاکستان کے فیصل بشیر، ایویول گروپ کے مارکیٹ ہیڈ غضنفر علی، ضیاء اللہ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔