سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کی ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن والے افراد کو مکمل طور پر ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز

بدھ 18 جون 2025 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن والے افراد کو مکمل طور پر ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز دی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس بدھ کو یہاں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں فنانس بل 2025-26 کے تحت انکم ٹیکس کی شقوں کاجائزہ لیا گیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے مختلف سلیبز میں ٹیکس میں نمایاں کمی کی گئی ہے تاہم کمیٹی نے رائے دی کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن والے افراد کو مکمل طور پر ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

ای کامرس پر نئے لگائے گئے ٹیکس کاحوالہ دیتے ہوئے کمیٹی نے تجویز دی کہ ایف بی آر کو خدمات کے بجائے صرف اشیاء پر ٹیکس عائد کرنا چاہیے۔

اجلاس میں فنانس بل 2025-26 میں تفریحی کلبوں پر انکم ٹیکس کا بھی جائزہ لیا گیا جو پہلے ٹیکس سے مستثنیٰ تھے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جن کلبوں کی آمدن اخراجات سے زیادہ ہے، وہ ٹیکس نیٹ میں آئیں گے اور یہ اقدام ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس میں نئی متعارف کردہ مورگیج سہولت کا ذکر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2000 مربع فٹ تک کے گھروں کے لیے مورگیج سہولت دستیاب ہوگی اور افراد کو مجموعی آمدن کے 30 فیصد تک ٹیکس کریڈٹ بھی دیا جائے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے نان رجسٹرڈ سپلائرز سے خریداری پر 10 فیصد ڈس الائونس کے فیصلے پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک میں رجسٹرڈ سپلائرز کی تعداد نہایت کم ہے اور یہ اقدام مارکیٹ میں مسابقت کو متاثر کر سکتا ہے۔ اجلاس میں سینیٹرز سید شبلی فراز، محسن عزیز، فیصل واوڈا، انوشہ رحمان احمد خان، محمد عبدالقادر، احمد خان، شاہزیب درانی، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔