سندھ سے جبری گم شدہ قومی کارکنوں کو بازیاب کرایا جائے، سورٹھ لوہار

بجار لغاری کے گائوں کے رہائشیوں پر داخل کیے گئے جھوٹے مقدمات کو ختم کیا جائے، ورنہ احتجاجی تحریک کو تیز کیا جائے گا، کنوینر وائس آف مسنگ پرسنز

ہفتہ 21 جون 2025 21:35

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء) وائس آف مسنگ پرسنز کی کنوینر سورٹھ لوہار نے ڈپٹی کنوینر سندھ امان چانڈیو، مبینہ جبری گم شدہ مہران میرانی کی والدہ سکینہ میرانی اور سروچ نوحانی کی والدہ زرینہ نوحانی کے ساتھ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ سے جبری گم شدہ قومی کارکنوں کو بازیاب کرایا جائے، بجار لغاری کے گائوں کے رہائشیوں پر داخل کیے گئے جھوٹے مقدمات کو ختم کیا جائے، ورنہ احتجاجی تحریک کو تیز کیا جائے گا، انہوں نے الزام لگایا کہ سندھ میں مذہب تبدیل کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے، تازہ ترین واقعہ شہداد پور میں پیش آیا جہاں ایک ہی گھر کی لڑکیاں اور لڑکے ایک منصوبے کے تحت ان کا مذہب تبدیل کر دیا گیا جو کہ قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ کے حقوق کی حصول کے لیے جدوجہد کرنے والے قومی کارکنوں یوسف شر، نورحسین چانڈیو، مرتضی چانڈیو، سجاد شر، طالب لغاری، مہران میرانی، پولیس اہلکار ذوالفقار میرانی اور دیگر کو اغوا کر لیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ شہید ہدایت لوہار کے قاتلوں کو نامزد کرنے کے باوجود گرفتار نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ دریا پر قبضے کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں گاں لغاری بجراں کے لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ گاں بجار لغاری کے لوگوں کے گھروں پر ابھی تک پولیس نے محاصرہ کیا ہوا ہے، پونے دو سو سے زیادہ گاں والوں پر مقدمات درج کیے گئے ہیں، جو کہ ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے، جو کارکنوں کی بازیابی اور حقوق کی حصول تک جاری رہے گی۔