Live Updates

تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے، روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے.صدرپوٹن

ایران اور روس مشرق وسطیٰ میں موجودہ کشیدگی کے حوالے سے اپنے موقف کو ہم آہنگ کر رہے ہیں.ایرانی وزیرخارجہ کی روسی صدر سے ملاقات کے دوران گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 23 جون 2025 16:26

تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے، روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ..
ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جون ۔2025 )روس کے صدر ولادیمیرپوٹن نے کہا ہے کہ تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے، روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے. صدر پوٹن نے کریملن میں بات چیت کے آغاز پر کہا کہ روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے صدر پوٹن نے کہا ایران کے خلاف جارحیت مکمل طور پر بلاجواز ہے، روس ایرانی عوام کو مدد فراہم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے دوسری جانب عباس عراقچی نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرنے پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس تاریخ کے درست جانب کھڑا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پزشکیاں نے صدرپوٹن کے لیے اپنی نیک تمنائیں اور سلام بھیجے ہیں عراقچی نے کہا کہ ایران اور روس مشرق وسطیٰ میں موجودہ کشیدگی کے حوالے سے اپنے موقف کو ہم آہنگ کر رہے ہیں. رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے اپنے وزیر خارجہ کو ماسکو بھیجا ہے تاکہ صدر ولادیمیرپوٹن سے امریکا کے حالیہ بڑے حملوں کے بعد مدد کی درخواست کی جا سکے ایک سینئر ذریعے نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، خامنہ ای کا خط پوٹن تک پہنچائیں گے جس میں روس کی حمایت طلب کی گئی ہے.

ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک روس کی حمایت ایران کو کافی نہیں لگی اور تہران چاہتا ہے کہ پوٹن اسرائیل اور امریکا کے خلاف ایران کی زیادہ کھل کر حمایت کرے، ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کس نوعیت کی مدد چاہتا ہے. کریملن نے تصدیق کی ہے کہ پوتن عراقچی سے ملاقات کریں گے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات میں کن امور پر بات چیت ہو گی کریملن کا کہنا ہے کہ امریکا کے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے نے تنازع میں شامل فریقین کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے اور ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے.

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات کے ساتھ کیا ہوا ہے اور آیا وہاں تابکاری کا کوئی خطرہ موجود ہے یا نہیں دمتری پیسکوف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر کو حملے سے قبل آگاہ نہیں کیا اگرچہ دونوں کے درمیان عمومی طور پر امریکی فوجی مداخلت کے امکانات پر بات چیت ضرور ہوئی تھی جب ان سے پوچھا گیا کہ روس کیا کرنے کو تیار ہے تو دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو نے ثالثی کی پیشکش کی ہے اور اب یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ایران کو کیا درکار ہے. 
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات