سندھ ہائیکورٹ،لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پرایس ڈی پی او ملیر انویسٹی گیشن رپورٹ کے ساتھ طلب

دوران سماعت لاپتا شہری کی والدہ نے آہ و بکا ،اگر تفتیشی افسر پیش نہ ہوئے تو ایس ایس پی کو بلائیں گے، عدالت عالیہ کے ریماکس

منگل 24 جون 2025 17:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)سندھ ہائیکورٹ میں شاہ لطیف ٹائون کے علاقے سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پرایس ڈی پی او ملیر کو انویسٹی گیشن رپورٹ کے ساتھ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر تفتیشی افسر پیش نہ ہوئے تو ایس ایس پی کو بلائیں گے۔منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں شاہ لطیف ٹائون کے علاقے سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت لاپتا شہری کی والدہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا مصور شاہ اسٹوڈنٹ ہے۔ چند پولیس اہلکار میرے بیٹے کو گھر سے اٹھا کر گئے ہیں۔ میرا بیٹا 7 ماہ سے لاپتا ہے تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس تھانے کے پولیس افسران شہری کو اٹھا کر گئے ہیں درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ تھانہ شاہ لطیف ٹائون کے پولیس افسران گھر میں داخل ہوئے اور شہری کو اٹھا کر گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان پولیس افسران کے نام اور نمبرز بھی تفتیشی افسر کو پیش کردیئے ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی پولیس افسران کے چہرے واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جن پولیس افسران کو مقدمے میں نامزد کیا گیا کیا ان کا بیان لیا گیا سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ان افسران کے تاحال بیان نہیں لئے گئے۔ عدالت نے نامزد افسران کے بیان نہ لینے پر اظہار برہمی کیا۔

سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ کیس کی تفتیش ایس ڈی پی او ملیر عامر فضل علی کو سونپی گئی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس فائل کہاں ہی انویسٹی گیشن کی رپورٹ کہاں ہی پولیس افسر نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں ہے تو آپ عدالت کیوں آئے۔ عدالت نے ایس ڈی پی او ملیر عامر فضل علی کو انویسٹی گیشن رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر تفتیشی افسر پیش نہ ہوئے تو ایس ایس پی کو بلائیں گے۔