
یو این منشور کے 80 سال: جنگ کی راکھ سے امید کی کلی پھوٹنے کا عمل
یو این
جمعہ 27 جون 2025
02:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) آج علی الصبح نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں اقوام متحدہ کے سفارت کار (اور یو این نیوز سے وابستہ لوگ) بھاگنے والے جوتے پہن کر ٹائم سکوائر سے ایسٹ ریور کی جانب 'UN@80' سے مشابہ راستے پر نکلے۔ کئی روز پڑنے والی شدید گرمی کے بعد قدرے ٹھنڈے دن اس دوڑ کا اختتام اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہوا جہاں اس کے چارٹر سے متعلق ایک تصویری نمائش جاری ہے۔
جنرل اسمبلی کے حال میں رکن ممالک کے مندوبین اس چارٹر پر دستخط کی 80ویں سالگرہ منانے کے لیے جمع تھے جنہوں ںے گزشتہ 80 دہائیوں میں ادارے کے کام پر غور کیا۔
اس عرصہ میں اقوام متحدہ نے رکن ممالک کو دوسری عالمی جنگ کے بعد تعمیرنو میں مدد دی، سابق نوآبادیات کو آزادی کے حصول میں تعاون مہیا کیا، امن کو تقویت دی، امداد پہنچائی، انسانی حقوق و ترقی کو فروغ دیا اور موسمیاتی تبدیلی جیسے ابھرتے ہوئے خطرات پر قابو پانے میں مدد فراہم کی۔
(جاری ہے)
جنگ کی لعنت سے تحفظ
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے اسے علامتی مگر افسردہ موقع قرار دیتے ہوئے غزہ، یوکرین اور سوڈان میں جاری جنگوں اور کثیرفریقی نظام کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ سفارت کاری کو طاقت پر ترجیح دیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں امن و انسانی وقار کے تصور کو برقرار رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تباہ کن جنگوں کے بجائے بات چیت اور سفارت کاری کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسی بات کو دہراتے ہوئے خبردار کیا کہ ادارے کے چارٹر کے اصولوں کو خطرہ لاحق ہے اور ان کا دفاع کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چارٹر کوئی ایسی شے نہیں جس پر عملدرآمد کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہ پڑتا ہو بلکہ یہ بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد ہے اور اس میں امن، انصاف، ترقی اور لوگوں کے لیے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے عہد کی تجدید کرنا لازم ہے۔
اس موقع پر رواں ماہ کے لیے سلامتی کونسل کی صدر کیرولین راڈریگز۔برکیٹ نے نئے عالمی خطرات سے نمٹنے کے لیے نئے اجتماعی اقدامات کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی 80 ویں سالگرہ محض ماضی پر غوروفکر کا موقع ہی نہیں بلکہ اسے عمل کی پکار بھی ہونا چاہیے۔
عالمی امن و سلامتی
80 سال قبل 26 جون 1945 کو 50 ممالک کے مندوبین نے امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں جمع ہو کر ایک ایسی دستاویز پر دستخط کیے جس نے تاریخ کا دھارا موڑ دینا تھا۔
اس وقت دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا کو بدترین معاشی کساد بازاری کا سامنا تھا۔ لوگ ہولوکاسٹ کے مظالم اور لیگ آف نیشنز کی ناکامی جیسے واقعات سے سبق حاصل کر چکے تھے۔ ایسے میں اقوام متحدہ کا چارٹر ایک نئے عالمی معاہدے کی صورت میں سامنے آٰیا۔
اس کی تمہید میں لکھا فقرہ 'ہم یعنی اقوام متحدہ کے لوگ' آئندہ تنازعات کی روک تھام کے عزم کا اعادہ کرتا، انسانی حقوق پر یقین کی توثیق کرتا اور امن و سماجی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے شعبہ آرکائیو کے پاس محفوظ یہ دستاویز کئی دہائیوں کے بعد ادارے کے ہیڈکوارٹر میں لائی گئی ہے۔ اسے دسمبر تک عام نمائش کے لے رکھا جائے گا۔ یہ دستاویز ناصرف ماضی میں کیے گئے وعدے کی یاددہانی کراتی ہے بلکہ کثیرفریقی نظام، امن اور مشترکہ مقصد کے لیے پائیدار عزم کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔
سماجی ترقی اور میعار زندگی
جنرل اسمبلی میں ہونے والی تقریب میں اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے صدور نے بھی خطاب کیا اور چارٹر کی مستقل اہمیت اور اس کےدفاع کی ضرورت پر زور دیا۔
ایکوسوک کے صدر باب رائے نے چارٹر کی نقل تھام کر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کوئی حکومت نہیں اور ہو سکتا ہے کہ اس کا چارٹر ہر اعتبار سے مکمل بھی نہ ہو لیکن یہ بہت بڑی امنگوں اور امیدوں کے ساتھ تخلیق کیا گیا تھا۔
'آئی سی جے' کے منصف اعلیٰ یوجی ایواساوا نے 1945 سے اب تک ہونے والی پیش رفت اور عالمی برادری کو تاحال درپیش مسائل کا تذکرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ دہائیوں میں دنیا نے قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے چارٹر کے بانیوں کا قانون کی عملداری کا تصور آج بھی ناصرف اہم بلکہ ناگزیر ہے۔بنیادی انسانی حقوق
اس موقع پر ایک نوجوان شاعرہ جورڈن سانچیز نے اپنی نظم سناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر ماضی ہی نہیں بلکہ مستقبل کی نسلوں کی بات بھی کرتا ہے۔
ان کی نظم انصاف، شفافیت اور مشترکہ انسانیت کا پیغام دیتی ہے۔'روشنی پڑنے دو' کے عنوان سے یہ نظم بہتر دنیا کی امید اور تصور سے متعلق احساسات بھی بیدار کرتی ہے۔

صنفی مساوات
اقوام متحدہ کے چارٹر کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر یہ بات یاد رکھنا بہت اہم ہے کہ مردوخواتین کے مساوی حقوق سے متعلق اس کا وعدہ آغاز سے ہی بہت مشکل جدوجہد سے حاصل کیا گیا۔ 1945 میں اس چارٹر پر دستخط کے لیے سان فرانسسکو میں جمع ہونے والے 850 مندوبین میں خواتین کی تعداد صرف چار تھی جبکہ 50 ممالک میں صرف 30 نے خواتین کو ووٹ کا حق دیا تھا۔
2018 میں یو این نیوز کی پوڈ کاسٹ میں محققین نے ان چاروں خواتین کے بارے میں بتایا جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے اور پوچھا کہ اقوام متحدہ کے بنیادی تصور کو متشکل کرنے میں مدد دینے والے ان خواتین کا کماحقہ تذکرہ کیوں نہیں ہوتا۔

مزید اہم خبریں
-
یو این منشور کے 80 سال: جنگ کی راکھ سے امید کی کلی پھوٹنے کا عمل
-
سری لنکن حکومت سے سخت گیر آن لائن قوانین واپس لینے کا مطالبہ
-
اسد حکومت کے بعد بھی شام منشیات کا گڑھ، یو این او ڈی سی
-
نواز شریف نے جب بھی مزاحمت کی ڈیل کرنے کے لیے کی
-
غزہ: ایک تہائی آبادی کو مسلسل فاقوں کا سامنا، ڈبلیو ایف پی
-
فنا نس بل 2025 میں 6 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ دارکو ٹیکس سے استثنا دے دی گئی
-
خواجہ آصف کا باپ بھی ضیاء الحق کے قدموں میں بیٹھا کرتا تھا اس کی نوکری کرتا تھا
-
عمران خان قید میں ہے لیکن جعلی حکمرانوں کے اعصاب پر سوار ہے
-
26ویں ترمیم کے بعد کنٹرولڈججز ہیں، عمران خان کی رہائی کیلئے ریاستی اداروں سے کوئی امید نہیں
-
اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں
-
دنیا نے دیکھا کہ 5 دن کی جنگ سے خطے کا چوہدری ایک مزارع بن گیا
-
حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ایک اور ٹیکس بم گرا دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.