مسلم پرسنل لا بورڈ کانفرت انگیز تقریر پر جسٹس شیکھر یادو کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

جمعہ 27 جون 2025 12:39

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2025ء) بھارت میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈنے تمام سیاسی جماعتوں پرزوردیاہے کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کی انتہائی نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ تقریر کے خلاف سخت موقف اختیار کریں ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈنے جسٹس شیکھر یادو کی نفرت انگیز تقریر پر6ماہ تک حکومت یا عدلیہ کی طرف سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کئے جانے پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ .کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے تمام سیاسی جماعتوں کے نام ایک خط میں ان سے 8دسمبر 2024کو الہ آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں کی گئی نفرت انگیز پر جسٹس شیکھر یادو کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بھارت کے آئین میں سیکولر ریاست کے تصور کو فروغ دینے کے علاوہ تمام شہریوں کو ان کے عقائد، رسومات اور ثقافتی روایتوں کے مطابق مساوی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جسٹس یادو مخصوص مذہبی رحجان رکھتے ہوئے صرف مسلمانوں کو نشانہ بنارہے ہیں ، جو کہ قانون کی حکمرانی کے لئے انتہائی نقصاندہ ہے۔ایک آئینی عدالت کے رکن ہونے کی حیثیت سے، جہاں غیرجانبداری بنیادی شرط ہے، انہوں نے ذاتی ایجنڈے کیلئے آئین کے ایک مخصوص نظریہ کو فروغ دینے کی کوشش کی ، جو کہ خود آئین کیخلاف ہے اور اس کی روک تھام کے لیے آئینی نظام کے تحت انکے خلاف فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

مولانا محمد فضل الرحیم نے کہاکہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران جسٹس یادو کی نفرت انگیز تقریر پر انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بھارت کی سیاسی قیادت نے انکی تقریر کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ آئین کے مطابق آئینی عہدے پر فائز کسی جج کو جانبدار رویہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔لہذاان کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو گئی ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو متفقہ موقف اختیار کرنا چاہیے ۔