مراکش میں نوجوانوں اور نشے کے عادی افراد میں خودکشی کارجحان بڑھنے لگا

خفیہ فیس بک گروپس نے مراکش کی نوجوان خواتین کی کہانیاں عام کردیں ،رپورٹ

اتوار 29 جون 2025 11:25

رباط(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2025ء)حالیہ برسوں میں مراکش کی سڑکیں خودکشی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافے سے لرز رہی ہیں، یہ المناک مناظر تقریبا روزانہ کے معمول بن چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق صرف ایک ہفتے میں مراکش میں ایک افسوسناک سانحہ پیش آیا جب تانگیر میں ایک نوجوان ڈاکٹر نے اپنی جان لے لی اور ایک نابالغ بچہ مڈلٹ کے ایک دور دراز گائوں میں پھانسی پر لٹکا ہوا پایا گیا۔

یہ دونوں واقعات پسماندہ گروپوں کے مصائب کی یاد دہانی کراتے اور خودکشی کے واقعات کی سنگینی سے خبردار کرتے ہیں۔مراکش کی وزارت صحت کے مطابق مراکش میں خودکشی کے بارے میں ایک جامع مطالعہ کا فقدان ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فی 100,000 باشندوں میں 7.2 خودکشیوں کی شرح ریکارڈ کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

مردوں میں 9.7 اور خواتین میں 4.7 خودکشیاں ہوتی ہیں۔ خودکشیوں کے حوالے سے مراکش شمالی افریقہ میں دوسرے نمبر پر ہے۔

تعداد سے ہٹ کر خفیہ فیس بک گروپس مراکش کی نوجوان خواتین کی کہانیوں کو ظاہر کر رہے ہیں۔ خواتین گہری نفسیاتی جدوجہد اور اپنی زندگی ختم کرنے کے بارے میں جنونی خیالات میں مبتلا ہیں۔ ایک خاتون نے لکھا کہ میں اس افسردگی سے لڑنے کی کوشش کر رہی ہوں جو میری روح کو کھا رہا ہے لیکن روشنی ہر دن کے ساتھ مزید دور ہوتی جا رہی ہے۔ان خطرات سے دوچار گروہ نفسیاتی، سماجی اور معاشی دبا کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور سماجی مدد کی کمی کا شکار ہو رہے ہیں۔

نوجوان اور نشے کے عادی افراد خودکشی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔سماجی نفسیات کی محقق بشری المرابطی نے مراکش کے معاشرے کے متعدد گروہوں میں نفسیاتی کمزوری اور خودکشی کے بڑھتے ہوئے اشارے سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا سب سے زیادہ متاثر ہونے والے گروہ نوعمر، نشے کے عادی افراد، خواتین اور معاشی کمزوری کا شکار شہری ہیں۔بشری المرابطی نے نشاندہی کی کہ انتہائی غربت اور جمع شدہ معاشی دبا ایک اور عنصر ہے جو خودکشی کا باعث بنتا ہے خاص طور پر ان لوگوں میں جو پہلے سے موجود نفسیاتی کمزوری کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا نفسیاتی اور ذہنی بیماریاں، جیسے شدید ڈپریشن اور شیزوفرینیا، ان سب سے نمایاں پیتھولوجیکل وجوہات میں سے ہیں جو افراد کو خودکشی کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔