درجنوں محکموں سے این او سی کا حصول عوام کے لیے درد سر بن گیا

اتوار 29 جون 2025 14:55

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2025ء)شہر اقتدار کے قرب و جوار اور میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں اب مکانات ذاتی اراضی پر بھی تعمیر کرنا ناممکنات میں سے ہو گئے۔ درجنوں محکموں سے این او سی کا حصول عوام کے لیے درد سر بن گیا۔بااثر لوگوں نے ذاتی اراضیات پر مکانات کی غیر قانونی تعمیرات شروع کر دی۔

تنگ بجنگ آمد کے کلیہ کو سامنے رکھتے ہوئے بااثر افراد نے ذاتی اراضیات پر گھریلو اور کمرشل تعمیرات کا آغاز کر رکھا ہے۔ دوسری جانب ان تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ضلعی انتظامیہ اور بلدیہ عظمیٰ نے آپریشن کا دائرہ کار وسیع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سرکاری اور مفاد عامہ کی زمینوں کو فروخت کرنے والوں، بدوں این او سی تعمیرات کروانے والوں کے خلاف بھی اکا دکا کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

شہریوں کی جانب سے شکایات کے حصول اور ان پر ایکشن کے لیے کمیٹی بھی قائم ہے۔عوام کا یہ بھی کہنا ہیکہ ہر بار تجاوزات آپریشن پر ایک مخصوص مافیا جنھوں نے وہ رقبہ جات غیر قانونی طریقے سے نا صرف فروخت کیے ہوتے ہیں بلکہ ناجائز طریقے سے ہی اس پر تعمیر بھی کروائی ہوتی ہیں وہ اس آپریشن پر پس پشت کھڑا ہو کر انتظامیہ پر پریشر بڑھا کہ معاملہ کو متنازعہ بناتے ہیں تاکہ کارروائی نا ہو۔

تاہم اس بار اس مافیا اور محکموں کے اندر ان کے سہولت کاروں کو بھی آپریشن کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔لوگوں کا کہناہے کہ ذاتی الاضیات پر اپنے ذاتی گھر بنانے کے لیے محکمہ برقیات،محکمہ شاہرات، ضلعی انتظامیہ، بلدیہ عظمی و دیگر اداروں سے این او سی کی شرائط رکھنا سراسر کرپشن اور لاقانونیت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ عوام الناس کا کہنا ہے کہ کمرشل تعمیرات کے لیے بلدیہ حدود میں بلدیاتی اداروں اور محکمہ شاہرات سے تو این او سی لینا بنتا ہے۔

اسی طرح محکمہ شاہرات عامہ بھی اجازت دے دے تو بہتر ہے مگر این او سی حاصل کرنے والوں کے راستے میں بے انتہا رکاوٹیں کھڑی کرنا کسی صورت بھی درست اقدام نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بلدیہ نقشہ پاس کرنے کا مجاز تھا اور اسے مجاز ہی رہنا چاہیے۔ عام اور غریب لوگوں کے لیے سر چھپانے کے لیے چھت لازمی ہے۔ ذاتی اراضیات پر اپنی ذاتی چھت بنانے کے لیے اتنی لمبی چوڑی شرائط سراسر عوام کش پالیسیاں ہو سکتی ہیں۔

اس کے سوا کچھ نہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم اپنی ذاتی اراضیات پر اگر تعمیرات کرتے ہیں تو اس کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے والے عناصر نہ تو حکومت اور نہ ہی حکومتی قوانین کے دوست ہو سکتے ہیں۔ اس لیے حکومت آزاد کشمیر اور متعلقہ ارباب اختیار ایسی پالیسیاں مرتب کرنے والوں کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے میونسپل کارپوریشن کی حدود میں اپنی ذاتی اراضیات پر تعمیرات کرنے والوں کے لیے راستے آسان کریں نہ کہ ان کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے آئے روز نئے نئے قوانین نافذ کیے جائیں۔