اجرک کی بنی نمبرپلیٹ کراچی کے عوام تسلیم نہیں کرینگے، ڈاکٹر سلیم حیدر

قانون کی آڑ میں کسی ثقافت کو مسلط کرنے کے نتائج سنگین برآمد ہوںگے،مہاجروں کا تاریخ ساز کلچر ہے ہمیں کسی دیہاتی ثقافت کو تسلیم کرنے پر مجبور نہ کیا جائے،چیئرمین مہاجراتحاد تحریک

اتوار 29 جون 2025 20:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2025ء)مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے صوبائی حکومت کے شعبہ ایکسائز کی جانب سے کراچی میں سندھ کی ثقافت اجرک کی بنی نمبر پلیٹیں زبردستی شہریوں کو لگانے کیلئے مجبور کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کسی زبان اور ثقافت کے طابع نہیں ہوتا اسے ثقافت کا نام دے کر زبان اور لسانیت میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، انہوںنے کہاکہ متعصب صوبائی حکومت نے پہلے کراچی کے سرکاری اور نجی اداروں پر دیہاتیوں کو لاکر لگایا اور اب سندھ کی دیہاتی ثقافت کو کراچی کے عوام پر زبردستی مسلط کیا جارہا ہے جسے ہم کسی طورپر بھی برداشت نہیں کریں گے ۔

انہوںنے کہاکہ کوئی بھی ثقافت بزور طاقت یا ڈنڈے کی بنیاد پر نہیں تھوپی جاتی مہاجروں کی اپنی ثقافت اور تاریخی ورثہ ہے ہم کسی دیہی ثقافت کو تسلیم نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

ہماری تاریخ برصغیر کی شاندار تاریخ ہے ، ہمیں بزور طاقت غلام نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوںنے کہاکہ مہاجروں نے نہ ہندو کی غلامی برداشت کی، نہ انگریزوں کی غلامی برداشت کی اور نہ ہی اب کسی سندھی کی غلامی برداشت کریںگے، موجودہ حکومت ہوش کے ناخن لے ، بصورت دیگر کراچی کے عوام میں پائی جانے والی احساس محرومی اور غم و غصہ لاوے کی شکل اختیار کرجائیگا۔

انہوںنے کہاکہ ملک کے اعلیٰ مقتدر حلقے اس صورتحال پر خاموش رہنے کے بجائے اپنا کردار ادا کریں جس طرح کراچی کے شہریوں کو ٹریفک پولیس اور ڈسٹرکٹ پولیس کے اہلکار اجرک کی بنی نمبر پلیٹ نہ لگانے پر ہراساں کررہے ہیں ان کے ہزاروں روپے کے چالان کئے جارہے ہیں یہ زیادتی فوری طورپر بند کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ مہاجر نہ تو پہلے لاوارث تھے اور نہ اب لاوارث ہیں اگر مہاجروں کو دیوار سے لگایا گیا تو پھر اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ ایک طرف تو سندھ کے شہروں مہاجروں کے پاس نہ اختیار ہے نہ ہی اقتدار ہے کراچی دنیا کا سب سے بڑا گوٹھ بنادیا گیا ہے ، تعلیم سے لے کر ملازمتوں تک جس طرح کراچی اور حیدرآباد کے مہاجروں کے ساتھ ظلم وزیادتی کی جارہی ہے اس پر ایم کیوایم سمیت دیگر مہاجر حلقوں کی خاموشی قابل افسوس ہے۔ انہوںنے سندھ کے مہاجر دانشوروں، ادیبوں ، صحافی، وکلاء، ڈاکٹر، بیوروکریٹس، سیاستدان، تاجر سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مہاجروں سے اپیل کی کہ وہ اس ظلم و زیادتی کیخلاف اپنا احتجاج بلند کریں۔