کٹڑے و بچھڑے پال کر دوسرے ممالک خصو صاً چائنا کو گو شت بر آمد کر کے بھاری زر مبادلہ کما یا جا سکتا ہے،ماہرین لائیو سٹاک

جمعرات 3 جولائی 2025 13:14

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) شعبہ ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز،لائیو سٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ کے ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں بہت زیادہ تعداد میں زرعی رقبہ بے آباد پڑا ہے خاص کر ضلع بھکر،لیہ،میانوالی، خو شاب،بہاولپور،جھنگ کے ریتلے علاقوں میں جہاں پر زمینی پانی بھی بہت اچھا ہے وہاں پر چارے کی ہر قسم کی فصل اگائی جا سکتی ہے نیز ایسے علاقوں میں بھینس اور گائے کے بچے یعنی کٹڑے اور بچھڑے پال کر دوسرے ممالک خصو صاً چا ئنا کو گو شت برآمد کر کے بھاری زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے علاقوں میں دو سو مرلے کے چھو ٹے چھو ٹے ماڈل فارم بنا نے کیلئے حکو مت زمینداروں کی حو صلہ افزائی کرے توایک ماڈل فارم میں پانچ سو کٹڑوں اوربچھڑوں کی پر ورش کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ دو سال تک ایک کٹڑے یا بچھڑے کی بہترین پر ورش کی جائے تو اس کا وزن پانچ من یعنی دو سو کلو گرام آسانی سے ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان پانچ سو بچھڑوں پر چارے،ونڈے،لیبراور فارم کے دیگر اخرا جات ایک کروڑ روپے آتے ہیں اس طرح ایک فارم سے دوسال میں تین کروڑ کی بچت ہو تی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ اگر ایک سو ماڈل فارم بنائے جائیں تو دو سال بعد کئی ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان تمام فارموں میں پالے گئے بچھڑوں کا گو شت چین میں بڑھتی ہو ئی گو شت کی ضرورت کو پورا کر سکتا ہے کیونکہ چین ویتنام، برازیل، آسڑیلیا سے گوشت درآمد کر رہا ہے تب بھی اس کی ضرورت پوری نہیں ہو رہی۔انہوں نے کہاکہ چین کی اپنی صرف چودہ فی صد زمین قا بل کاشت ہے جہاں سے پا لتو جا نوروں کے چارے کیلئے رقبہ میسر نہیں لہٰذاان حالات میں جہاں چینی سر مایہ کار ٹیکسٹا ئل سیکڑ میں سر مایہ لگا رہے ہیں تو ان کو اس طرف بھی راغب کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان سے گو شت درآمد کرنے کیلئے چین کو اخراجات بھی کم پڑ سکتے ہیں اس لیے پاکستانی حکو مت کی توجہ سے فارمنگ کے شعبہ سے بھاری زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔