پاکستان کو ٹی ایچ آراور تمباکونوشی ترک کرنے کی ارزاں خدمات و سہولیات کو ٹوبیکو کنٹرول کی قومی کوششوں کا حصہ بنانا چاہئے،آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشی ایٹیو

جمعرات 3 جولائی 2025 15:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) پاکستان کو ٹوبیکو ہارم ریڈکشن (ٹی ایچ آر) اور تمباکونوشی ترک کرنے کی ارزاں خدمات و سہولیات کو ٹوبیکو کنٹرول کی قومی کوششوں کا حصہ بنانا چاہئے تاکہ ملک میں تمباکو کی مصنوعات کے بڑھتے استعمال پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ان بالغ تمباکونوشوں کی مدد کی جا سکے جو روائتی طریقوں سے اپنی اس عادت کو ترک کرنے میں ناکام ہیں۔

آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشی ایٹیو (اے آر آئی)اور اس کی ممبر تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں یہ مطالبہ کرتے ہوئے صحت عامہ کے تحفظ کے لئے پاکستان کو شواہد پر مبنی جدید سائنسی طریقوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ٹی ایچ آر تمباکو کے نقصانات میں کمی لانے کا ایک جدید سائنسی تصور ہے جس کے مطابق اگر نکوٹین کے حصول کیلئے ایسی محفوظ مصنوعات یا طریقوں کا استعمال کیا جائے جن میں تمباکو کا جلنا شامل نہ ہو تو نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اے آر آئی اور اس کی ممبر تنظیموں کا کہنا ہے اگر انسداد تمباکونوشی کی موجودہ کوششوں میں جدید سائنسی طریقوں کو شامل کیا جائے تو تمباکو سے پاک پاکستان کا حصول ممکن ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کے باوجو د تمباکونوشی صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں تین کروڑ دس لاکھ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو کا استعمال کرتے ہیں جن میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ سگریٹ نوش ہیں۔

تشویش ناک بات یہ ہے کہ ملک میں تمباکونوشی ترک کرنے کی ناکافی خدمات و سہولیات کی وجہ سے ایک سال میں تین فیصد سے بھی کم تمباکونوش اپنی اس عادت کو چھوڑنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔انہوں نے حکومت کی موجودہ کاوشوں میں تعاون کی فراہمی کا اعادہ کرتے ہوئے پالیسی سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکونوشی ترک کرنے میں ٹی ایچ آر کے کارآمد ہونے سے متعلق عالمی سطح پر سامنے آنے والے شواہد کا جائزہ لیں۔

بیان میں سویڈن کو ایک کیس سٹڈی کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو دنیا کا پہلا تمباکو سے پاک ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ جس ملک کے بالغ افراد میں تمباکو کے استعمال کی شرح 5 فیصد سے کم ہو جائے تو اسے تمباکو سے پاک ملک قرار دے دیا جاتا ہے۔ سویڈن نے صرف گزشتہ 15 برس کے دوران تمباکو کی متبادل کم نقصان دہ مصنوعات کے طور پر سنوس، نکوٹین پاؤجز اور ویپ کے استعمال کی توثیق کی اور تمباکونوشی کی شرح 15 فیصد سے 5.6 فیصد تک کم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

واضح رہے کہ یورپی یونین نے تمباکونوشی کی شرح 5 فیصد تک لانے کا ہدف 2040 رکھا ہے جسے سویڈن نے وقت سے بہت پہلے حاصل کر لیا ہے۔اے آر آئی اور اس کی ممبر تنظیوں نے پاکستان میں بھی اسی طرح کی کامیابی حاصل کرنے کیلئے تمباکونوشی ترک کرنے میں کارآمد خدمات و سہولیات کی آسان اور سستے داموں فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین صحت کو بھی فعال کردار کے ساتھ ان کوششوں میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ وہ ان خدمات و سہولیات تک بالغ تمباکو نوشوں کی رسائی آسان بنائیں۔ ٹی ایچ آر کو انسداد تمباکونوشی کی قومی پالیسی کا حصہ بنانے کے ساتھ ساتھ ملک میں کم نقصان دہ متبادل مصنوعات کے استعمال کیلئے قواعد و ضوابط بنانے اور ان کے نفاذ کی بھی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔