اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے بالی کے نزدیک گزشتہ رات ایک کشتی کے ڈوب جانے کے نتیجے میں چار افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 31 کو بچا لیا گیا۔ دریا اثناء انڈونیشیا کے بندرگاہی شہر گیلی مانوک سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کی سہ پہر تک ڈوبنے والی کشتی سے 31 مسافروں کو بچا کر محفوظ مقام تک پہنچا دیا گیا جبکہ 30 کی تلاش کا کام جاری ہے۔
انڈونیشیا کی نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ڈوبنے والی کشتی میں 53 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔
حکام کے مطابق یہ کشتی اپنی روانگی کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ڈوب گئی۔ یہ مسافر بردار کشتی مشرقی جاوا کے قصبے بنیووانگی میں کیتاپانگ بندرگاہ سے بُدھ کو بالی کی گلیمانوک بندرگاہ کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
ریسکیو آپریشن
انڈونیشیائی حکام کے مطابق ایک ہیلی کاپٹر اور نو کشتیاں بشمول دو امدادی اور دو ربڑ کی کشتیوں کی مدد سے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا کام ماہی گیروں اور مقامی ساحلی باشندوں کی مدد سےجاری ہے۔ دو میٹر (6.5 فٹ) تک بلند لہریں اور گُھپ اندھیرا ریسکیو کے کاموں میں رکاوٹ بنا رہا۔
ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے عملے نے رات بھر امدادی کام جاری رکھا۔ ایک اہلکار کے مطابق جمعرات کو موسم اور سمندری حالات میں بہتری سے ریسکیو کے کام میں کچھ سہولت ہوئی۔
سورابایا سرچ اینڈ ریسکیو سروس کے ہیڈ نانگ سیگت نے ایک بیان میں کہا،''آج کے سرچ آپریشن میں ہماری توجہ کا مرکز پانی کی سطح پر لاپتا افراد کی تلاش ہے کیونکہ ہمیں سرچ کے ابتدائی مراحل میں ہمیں متاثرین جائے حادثہ اور گلیمانوک بندرگاہ کے درمیان ملے، جنہیں بچا لیا گیا۔
اس بندرگاہ پرعام کرنے والے ایک افسر نے کشتی کو ڈوبتے دیکھا اور تب تک ریسکیو کا کام کرنے والوں کو الرٹ کرنے میں بہت دیر ہوچُکی تھی۔بنیوانگی کے پولیس چیف راما سمتاما پوترا نے کہا حادثے کا شکار ہونے والے، جن مسافروں کو بچا کر نکالا گیا وہ کئی گھنٹوں پانی میں ڈوبے رہنے کی وجہ سے عالم بے ہوشی میں تھے۔
زندہ بچ جانے والوں نے امدادی کارکنوں کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ حادثے کی وجہ انجن روم میں لیکیج بنی۔ فیری میں 14 ٹرکوں سمیت 22 گاڑیاں بھی لوڈ کی گئ تھیں۔
ادارت: شکور رحیم