امیر جماعت اسلامی کا اسرائیل کی دوحہ میں دہشتگردی کیخلاف کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

اسرائیل کا طرز عمل بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، حملہ امریکہ کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 9 ستمبر 2025 21:51

امیر جماعت اسلامی کا اسرائیل کی دوحہ میں دہشتگردی کیخلاف کل ملک بھر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے قطر کے دارلحکومت دوحہ میں اسرائیلی حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ننگی صہیونی جارحیت اور بدترین دہشت گردی قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت اسلامی نے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتی ہوئی اسرائیلی کاروائی کے خلاف (کل) بدھ کو پورے پاکستان میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے پوری پاکستانی قوم سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل کے وحشیانہ طرز عمل پر ہونے والے احتجاج میں شرکت یقینی بنائیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسرائیل کا طرز عمل بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حملہ امریکہ کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کاروائیوں پر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی بے حسی اور خاموشی مجرمانہ طرز عمل ہے اور ان کی اسی خاموشی کی وجہ سے اسرائیل اسلامی ممالک کی خودمختاری کی دھجیاں اڑاتے ہوئے انہیں نشانہ بنا رہا ہے۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسرائیل نے حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملہ کیا جس سے جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کی تمام کاوشوں کا مذاق اڑایا گیا۔ غزہ، ایران کے بعد اب قطر پر حملہ ہوا، تمام اسلامی ممالک کو جان لینا چاہیے کہ کل ان کی باری آسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو امت اور تاریخ انہیں فراموش نہیں کرے گی۔ اس سے قبل وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف نے بھی دوحہ میں اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ دوحہ میں اسرائیل کی غیرقانونی اور سنگین بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ اسرائیل نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بناکر عوام کی زندگی خطرے میں ڈالی ، امیر قطر، شاہی خاندان اور قطر کی عوام کے ساتھ ہماری گہری ہمدردیاں ہیں ۔ اسرائیل کا جارحانہ اقدام بلاجواز اور قطر کی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

 
 
❌ Could not extract embed code.
 
اسی طرح سعودی عرب نے بھی اسرائیل کو مسلسل بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزیوں کے سنگین نتائج سے متعلق خبردار کیا ہے۔ سعودی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق مملکت سعودی عرب نے برادر ملک قطر پر اسرائیل کے بیہمانہ حملے اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر شدید مذمت کی ہے۔

سعودی عرب نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار اور شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعادہ کیا۔ سعودی عرب نے قطر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ قطر کے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور اپنی تمام تر صلاحیتیں فراہم کرے گا۔
 
❌ Could not extract embed code.
 
 یاد رہے اسرائیل کی قطر کے دارالحکومت پر حملہ کرنے کی تصدیق ، اسرائیل کی جانب سے دعوٰی کیا گیا ہے کہ دوحہ میں کیے گئے حملے سے متعلق امریکا کو آگاہ کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو قطر کا دارالحکومت دوحہ متعدد دھماکوں سے گونج اٹھا۔ عالمی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق کتارا ضلع کے اوپر سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا گیا، اسی طرح مقامی میڈیا نے بھی رپورٹ کیا کہ دوحہ میں دھماکوں کی زوردار آوازیں سنی گئیں جس کے بعد دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔ اطلاعات سامنے آئیں کہ اسرائیل کی جانب سے قطر کے شہر دوحہ میں حماس کے دفتر پر حملہ کیا گیا ہے، مبینہ طور پر حماس کے عہدیداروں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں دوحہ شہر کو نشانہ بنایا گیا، کم از کم 10 دھماکوں کی اطلاع سامنے آئی۔

اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کی جانب سے ہی حملہ کیا گیا۔ حملے کے دوران مذاکرات کیلئے دوحہ میں موجود حماس کے رہنماوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے دوحہ پر حملے سے قبل امریکا کو بھی آگاہ کیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا نے دعوٰی کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھی اسرائیل کے دوحہ پر حملے کی حمایت کی گئی۔

دوسری جانب نیوزایجنسی کے مطابق اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ خزانہ بیزلیل سموتریچ نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے پر اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی ادارے شِن بیت کی تعریف کی۔قطر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں دوحہ کی رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں حماس کے اعلیٰ عہدیدار مقیم تھے۔وزیرِ خزانہ سموتریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں اور نہ کبھی حاصل ہوگا۔ اسرائیل کے لمبے ہاتھ دنیا کے کسی بھی کونے میں انہیں پہنچ سکتے ہیں۔