پاکپتن میں 20بچوں کی اموات غیر تربیت یافتہ دائیوں اور نجی ہسپتالوں میں آپریشن کے باعث ہوئیں، ابتدائی رپورٹ میں انکشاف

15 بچے نجی ہسپتال میں پیدا ہوئے مگر حالت بگڑنے پر انہیں سرکاری ہسپتال لایا گیا، 5 بچوں کی ہلاکت غیرتربیت یافتہ دائیوں اور ان کے طریقہ کار سے ہوئی، ہسپتال لائے گئے بچوں کی مائیں بھی ان کے ساتھ نہیں تھیں،محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال کی رپوٹ

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 4 جولائی 2025 11:48

پاکپتن میں 20بچوں کی اموات غیر تربیت یافتہ دائیوں اور نجی ہسپتالوں میں ..
پاکپتن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04جولائی 2025)پاکپتن میں 20بچوں کی اموات غیر تربیت یافتہ دائیوں اور نجی ہسپتالوں میں آپریشن کے باعث ہوئیں، ابتدائی رپورٹ میں انکشاف، پاکپتن ڈسٹرکٹ ہسپتال میں 20 نومولودوں کی ہلاکت کے معاملے پر محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کرلیں گئیں،جیو نیوز کے مطابق رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ 15 بچے نجی ہسپتال میں پیدا ہوئے مگر حالت بگڑنے پر انہیں سرکاری ہسپتال لایا گیا، 5 بچوں کی ہلاکت غیرتربیت یافتہ دائیوں اور ان کے طریقہ کار سے ہوئی جب کہ ہسپتال لائے گئے بچوں کی مائیں بھی ان کے ساتھ نہیں تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بچوں کی آمد اور علاج کے وقت کا کلینیکل آڈٹ بھی کروایا گیا ہے اور یہ رپورٹس وزیر اعلی مریم نواز کی پاکپتن آمد پر پیش کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ ہسپتال میں آکسیجن دستیاب نہ ہونے کے شواہد نہیں مل سکے اور ہسپتال میں آکسیجن کے 45 سلنڈر موجود تھے۔یاد رہے کہ چند روز قبل پاکپتن میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ سامنے آیاتھا جہاں مبینہ غفلت کے باعث ایک ہفتے کے دوران بیس نومولود زندگی کی بازی ہارگئے تھے۔

پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال میں رواں مبینہ غفلت اور سہولیات کے فقدان کے باعث بیس بچوں کی اموات ہوئیں تھیں۔ بچوں کی ہلاکت سے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔بچوں کے ورثا نے طبی عملے پر غفلت، آکسیجن کی کمی اور ناقص سہولیات کا الزام لگایا تھا۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) میں 20 بچوں کی موت نے بہت سے سنگین سوالات کو جنم دیا تھا۔

کمشنر ساہیوال کی ہدایت پربنائی گئی تین رکنی کمیٹی نے انکوائری مکمل کرلی تھی۔ بتایاگیاتھا کہ رپورٹ دوجولائی کوپیش کی جائے گی۔ تحقیقاتی ٹیم میں ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال اور محکمہ صحت کے نمائندے شامل تھے۔بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر بنائی گئی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی نے انکوائری مکمل رپورٹ میں بتایاتھا کہ صرف انیس جون کو پیڈیا ٹرک وارڈ میں پانچ بچے دم توڑ گئے تھے۔

ابتدائی تحقیقات میں کہا گیا تھاکہ پندرہ نومولود مختلف نجی اسپتالوں سے لائے گئے تھے جس میں سے تین بچوں کی پیدائش گھروں میں ہوئی تھی۔دوسری جانب بچوں کی ہلاکت کے بعدضلعی انتظامیہ کوہوش آیاتھا اورمختلف کارروائیوں میں متعدد غیر رجسٹرڈ نجی اسپتالوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔پاکپتن میں ڈی ایچ کیو ہسپتال بچوں کی ہلاکت کے بعد کمیشن کی ٹیم نے مختلف نجی ہسپتالوں کا دورہ کیاتھا جہاں طبی سہولیات کی کمی اور قبل از وقت زچگی کے باعث سنگین غفلت سامنے آئی اور معائنے کے دوران 7 نجی ہسپتالوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔

محکمہ صحت کے مطابق 4 ہسپتالوں کے آپریشن تھیٹر ماہر ڈاکٹرز کی عدم موجودگی کے باعث بند کئے گئے جبکہ باقی 3 ہسپتال مکمل طور پر سیل کر دیے گئے کیونکہ وہاں کوئی ماہر ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔ہیلتھ کیئر کمیشن نے دیگر نجی ہسپتالوں کو 30 جولائی تک رجسٹریشن مکمل کرانے کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔