سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم آزاد کشمیر کومعلمین القرآن کی آسامیوں پر نئی بھرتیوں سے روک دیا

جمعہ 4 جولائی 2025 16:52

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2025ء)سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر نے ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کی روشنی میں محکمہ تعلیم سے برطرف کیے گئے 496 معلمین القرآن کی جانب سے دائر اپیلوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کو ان اسامیوں پر نئی بھرتیوں سے روک دیا ہے۔چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان،سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان پر مشتمل فل کورٹ نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل ہا کو قابلِ سماعت قرار دے دیا ہے،عدالت نے قرار دیا کہ یہ درخواستیں عوامی نوعیت کے ایسے قانونی سوالات پر مبنی ہیں جن پر آئینی اور قانونی تشریح کی ضرورت ہے، لہٰذا ان اپیلوں کی مکمل سماعت کی جائے گی۔

عدالت نے اپیل کنندگان کو ہدایت کی ہے کہ وہ فی کیس 1000 روپے بطور سیکیورٹی ایک ماہ کے اندر اندر عدالت میں جمع کرائیں۔

(جاری ہے)

مقررہ وقت میں رقم جمع نہ ہونے کی صورت میں اپیل ہا کی منظوری خودبخود منسوخ تصور کی جائے گی۔ معلمین القرآن کی جانب سے آزاد کشمیر کے سنیئر قانون دان عبدالرشید عباسی، چوہدری شوکت عزیز، شاہد علی اعوان، سید ذوالقرنین رضا نقوی، ثاقب احمد عباسی ایڈوکیٹس سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تاہم سب اپیلانٹس کی طرف سے عبدالرشید عباسی ایڈووکیٹ نے ابتدائی بحث کی،عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ اپیل کنندگان اس وقت سرکاری ملازمت میں نہیں ہیں، اس لیے فی الحال عدالتی فیصلے پر حکم امتناعی (Stay) جاری نہیں کیا جا سکتا، تاہم کیس کی سنجیدگی اور عوامی اہمیت کے پیش نظر عدالت نے سرکاری فریقین کو حکم دیا ہے کہ جب تک اپیل ہاکی مکمل طور پر فیصلہ نہیں ہو جاتا کسی بھی نئے سلیکشن پراسیس یا بھرتی کا آغاز نہ کیا جائے۔

یاد رہے ہائی کورٹ آزاد کشمیر نے محکمہ تعلیم میں تعینات 496معلمین القرآن کی سلیکشن کے عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے جملہ معلمین القرآن کو ملازمت سے فارغ کر دیا تھا، چیف سیکرٹری کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کرتے ہوئے غیر قانونی سلیکشن پراسیس کرنے والوں کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی اور 3ماہ کے اندر خالی اسامیوں پر تقرریاں کرنے کا حکم جاری کر رکھا تھا۔

عدالت العالیہ نے معلمین القرآن کی تقرریوں کیلئے محکمہ تعلیم کی جانب سے قائم کردہ سلیکشن کمیٹیز اور سلیکشن کے پراسیس کو کالعدم قراردیتے ہوئے جملہ معلمین القرآن کو ملازمتوں سے فارغ کر دیا تھا۔اس طرح اس فیصلہ سے آزاد کشمیر بھر میں تعینات مجموعی طور پر 496معلمین القرآن جنہیں ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں تقریبا ڈیڑھ سال قبل سکیل نمبر1میں تعینات کیا تھا کو فارغ کر دیا گیا تھا۔

جملہ تقرریاں محکمہ نے حسب سفارش کمیٹی کی تھیں، فارغ ہونے والے معلمین القرآن میں درجنوں ایسے بھی ہیں جن کی تقرریاں کسی نے چینلج ہی نہیں کی تھیں۔اس عرصے میں بھرتی کے عمل میں سارے امیدواروں نے سلیکشن پراسیس کو تسلیم کرتے ہوئے درخواستیں جمع کروائیں۔ہزاروں امیدواران ٹیسٹ /انٹرویو میں شامل ہوئے جن کی تقرریاں ہو گئیں وہ اداروں میں حاضر ہو گئے جبکہ جن کی تقرریاں نہ ہو سکیں انہوں نے کورٹ سے رجوع کررکھا تھا۔

فیصلہ میں جملہ معلمین کو فارغ کر دیا گیا تھا جس کے خلاف آزاد کشمیر کے دس اضلاع سے تعلق رکھنے والے /فارغ ہونے واے معلمین القرآن نے سپریم کورٹ میں اپیل ہا دائر کر رکھی تھیں جنہیں یکجا کرتے ہوئے گزشتہ روز فل کورٹ نے سماعت کیا اور اپیل ہا کو باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کیا اور محکمہ تعلیم کو ہدایات جاری کی کہ وہ ان معلمین کی ہائی کورٹ کے فیصلے سے خالی ہونے والی اسامیوں پر تاتصفیہ اپیل ہا سلیکشن پراسیس نہ کیا جائے۔