خیبرپختونخوا حکومت نے بہترین سکیورٹی سسٹم اور سمارٹ ڈویلپمنٹ سے متعلق اہداف پر مشتمل گڈ گورننس روڈ میپ کا اجرا کر دیا

جمعہ 4 جولائی 2025 20:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جولائی2025ء) خیبر پختونخوا حکومت نے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں ایک اور سنگ میل عبور کر لیا، صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کا اجرا کردیا گیا، روڈ میپ کے اجراءکے سلسلے میں جمعہ کے روز وزیر اعلی ہائوس میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور روڈ میپ کا باضابطہ اجراءکیا۔

صوبائی اراکین کابینہ، اعلیٰ سرکاری حکام، شراکت دار اداروں کے نمائندوں اور صحافی حضرات نے تقریب میں شرکت کی۔ یہ روڈ میپ گڈ گورننس، بہترین سیکورٹی سسٹم اور سمارٹ ڈویلپمنٹ سے متعلق اہداف پر مشتمل ہے، یہ اہداف اگلے دو سالوں میں حاصل کئے جائینگے۔وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گڈ گورننس روڈ میپ کی تیاری اور اجراءپر چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ روڈ میپ گزشتہ 15 مہینوں کے دوران صوبے میں مختلف شعبوں میں گورننس کی صورتحال کا بغور جائزہ لینے کے بعد ترتیب دیا گیا ہے جس میں گورننس، ڈویلپمنٹ اور سکیورٹی کے شعبوں میں صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات کا تعین کیا گیا ہے،مزید برآں ان ترجیحات کے حصول کے لئے اہداف کا بھی واضع تعین کیا گیا ہے۔وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ یہ روڈ میپ محکموں اور اداروں کے ساتھ ساتھ سرکاری افسران کی کارکردگی کو جانچنے کا بھی ایک موثر پیمانہ ہوگا، روڈ میپ کے تحت سرکاری افسران کی کارکردگی کی بنیاد پر ان کیلئے سزا و جزا کا نظام وضع کیا جائے گا، افسران کی ترقی اور پوسٹنگ ٹرانسفرز بھی ان کی کارکردگی کی بنیاد پر ہوگی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس روڈ میپ کے ذریعے صوبے میں سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے علاوہ نظام میں شفافیت اور میرٹ کو بھی یقینی بنایا جائے گا،اس روڈ میپ پر عملدرآمد سے صوبے میں گورننس کو خاطر خواہ حد تک بہتر بنایا جا سکے گا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود ہوتی ہے، کوشش ہے سروس ڈیلیوری کو عوامی ضروریات اور توقعات کے مطابق بنائیں ، گڈ گورننس روڈ میپ  ہمارے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ بنیادی طور پر گورننس کا روڈ میپ ہے، سروس ڈیلیوری ، سکیورٹی اور ترقی سب اسی کا حصہ ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گورننس کو بہتر بنانے کیلئے سزا اور جزا کے نظام کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ روڈ میپ بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے، شرکاءبھی اپنی تجاویز دیں تاکہ اسے مزید بہتر بنایا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے گذشتہ 15 ماہ کے دوران پوٹینشل کے حامل شعبوں سے بھرپور استفادہ کرنے کے لیے کام کیا ہے، گورننس اور سکیورٹی سمیت تمام چیلجز سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو  مل کر کام کرنا ہے۔

قبل ازیں گڈ گورننس روڈ میپ کے تحت مجوزہ اہداف کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے شرکاءکو بتایا گیا کہ گورننس کے شعبے کی بہتری کے لئے 12 ذیلی شعبوں کا تعین کیا گیا ہے۔ تقرریاں و تبادلے کارکردگی کی بنیاد پر ہوں گے، مضبوط اور بہترین سیکیورٹی کےلئے پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائیگا جبکہ سمارٹ ڈویلپمنٹ کے ہدف کے تحت میگا پراجیکٹس کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے گی اور منصوبوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ سرمایہ کاری کے فروغ کےلئے اقدامات بھی اہداف میں شامل ہیں، روڈ میپ کے مطلوبہ نتائج کے موثر حصول کے لیے متعلقہ شعبوں میں نمایاں اہداف کا بھی تعین کیا گیا ہے۔صحت کے شعبے میں 250 بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کو اپ گریڈ کرکے زچگی کے لئے 24/7 فعال کیا جائیگا، تمام ہسپتالوں میں ادویات کی 100 فیصد دستیابی یقینی بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

شعبہ تعلیم میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح دس ہزار خصوصی افراد کو وظائف و آلات دیے جائیں گے جبکہ ڈیجیٹل ویلفیئر رجسٹری کا اجراءکیا جائےگا۔ زرعی ترقی کو بھی روڈ میپ کے اہم ہدف کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پاٹنر شپ کے تحت 571 ایکڑ ہری چند ڈیری فارم کی ترقی، 90 ہزار مال مویشیوں کی ویکسینیشن اور ایک ہزار اعلیٰ قسم کے پھلدار باغات لگانے کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ زیتون کے بیس لاکھ جنگلی پودوں کی قلم کاری بھی کی جائے گی۔ چار نئے اکنامک زونز درابن، مہمند، بنوں اور کرک کو فعال کیا جائیگا اور فنی تربیت کے 32 اداروں کو اپ گریڈ کیا جائےگا۔مزید برآں روڈ میپ کے تحت ڈی آئی خان پشاور موٹر وے پر کام کا آغاز کیا جائے گا، پشاور نیو جنرل بس سٹینڈ اور ناردرن بائی پاس کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، اہم ضلعوں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو بہتر بنایا جائیگا اور 70 پارکوں کو اپ گریڈ کیا جائیگا۔

علاوہ ازیں چار منرل زونز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ نیو پشاور ویلی میں 14 ہزار رہائشی پلاٹس تیار کئے جائیں گے اور ایک لاکھ 30 ہزار کم آمدنی والے گھرانوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔سیاحت کے شعبے میں 50 سے زائد نئے سیاحتی مراکز اور 25 سائٹس ڈیویلپ کئے جائیں گے، سات سیاحتی اضلاع میں ہوم سٹے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔ عوام کی سہولت کے لیے سو سے زائد خدمات کی آن لائن فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔

روڈ میپ پر عملدرآمد کےلئے مانیٹرنگ کا ایک جامع اور موثر نظام موجود ہو گا، وزیراعلی ہائوس میں سہ ماہی اجلاسوں کے ذریعے عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ چیف سیکرٹری آفس ادارہ جاتی اصلاحات اور انتظامی کارکردگی کی خود نگرانی کریگا۔چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری اکرام اﷲنے خطاب کرتے ہوئے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔